خیبرپختونخوا کی جیلوں کو توڑنے کے اندرونی اور بیرونی دونوں خطرات موجود ہیں

خیبرپختونخوا کی جیلوں کو توڑنے کے اندرونی اور بیرونی دونوں خطرات موجود ہیں

پشاور: محکمہ جیل خانہ جات پشاور کی جانب سے جاری دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا کی جیلوں کو خطرات لاحق ہیں۔ کچھ قیدی گروپ کی شکل میں جیل توڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ قیدی عملہ کو یرغمال بنا کر بھی جیل توڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ جیلوں پر باہر سے حملے ہو سکتے ہیں اور جیل کے اندر یا باہر سے بارودی مواد کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
دستاویزات کے مطابق رہائشی کالونی اور دفاترکو حصار میں لے کر عملے کو یرغمال بنایا جا سکتا ہے۔ اس وقت خیبرپختونخوا کی جیلوں میں 727 سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں اور تمام جیلوں میں 1150 سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔ محکمہ جیل خانہ جات کی جانب سے تیار کردہ یہ دستاویزات اعلیٰ سطح اجلاس میں پیش کی گئی تھیں۔
رپورٹ میں جیلوں کی سکیورٹی کا موضوع بھی شامل تھا۔ بریفنگ میں بتایا گیا تھا کہ جیلوں کو توڑنے کے اندرونی اور بیرونی دونوں خطرات موجود ہیں۔ کچھ قیدی گروپوں کی شکل میں جیلوں کو توڑنے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ بیرونی خطرات بھی موجود ہیں۔ کوئی بھی حملہ آور آ کر جیل پر حملہ کر سکتے ہیں۔ خودکش حملہ آوروں کا استعمال کیا جا سکتا