ماہرین نے سردیوں میں پیدا ہونے والوں کو خوشخبری سنا دی

ماہرین نے سردیوں میں پیدا ہونے والوں کو خوشخبری سنا دی

لندن :  یہ بات نہایت ہی دلچسپ ہے اور کسی نے اس پر غور نہیں کیا کہ وہ بچے جو سردیوں میں پیدا ہوتے ہیں وہ گرمیوں میں جنم لینے والے بچوں کی نسبت جلدی رینگنا شروع کردیتے ہیں۔ا س ضمن میں ایک اسرائیلی محقق کہتے ہیں کہ سردیوں میں پیدا ہونے والے بچے اوسطاً پانچویں ہفتے رینگنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ تحقیق حانیہ یونیورسٹی کے شعبہ اطفعال میں ہوئی۔ اس کی دلچسپ بات یہ بتائی گئی ہے کہ سردیوں میں پیدا ہونے والے بچے گرمیوں میں اس عمر کو پہنچتے ہیں کہ رینگنے لگیں۔ ویسے بھی گرمیوں میں چونکہ کپڑے کم ہوتے ہیں اور وہ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کرتے ہوئے ادھر ادھر جانے کی کوشش میں ہر من سیکھ لیتے ہیں۔ اس تحقیق میں 40 صحت مند بچوں نے حصہ لیا اور انہیں دو گروپ میں رکھ کر مشاہدات نوٹ کئے گئے۔

اس کے علاوہ اس عوامل کو بھی بطور خاص مدنظر رکھنا چاہے کہ اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جہاں سردیوں اور گرمیوں کا موسم اپنے اپنے مزاج کے ساتھ آتا ہے ورنہ یورپی ممالک میں  تو ان دونوں آب و ہواﺅں میں کوئی خاص فرق نہیں اور اگر یہ تحقیق یورپ میں ہوتی تو غالباً ایسے نتائج سامنے نہ آتے۔ تحقیق کے مطابق پہلے گروپ کے 16 بچے وہ بچے تھے جو جون سے نومبر کے دوران پیدا ہوئے اور دوسرے گروپ کے 31 بجے دسمبر سے مئی میں اس دنیا میں آئے۔ ان گروپوں میں متعین کئے جانے والے والدین کو ہدایات دی گئیں کہ اپنے اپنے بچوں میں آنے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیں۔ ان مشاہدات کی روشنی میں مندرجہ ذیل دلچسپ حقائق سامنے آئے۔

اکتوبر سے فروری میں پیدا ہونے والے بچوں میں زیادہ تر بائیں ہاتھ استعمال کرنے والے ہوتے ہیں۔ ویانا یونیورسٹی کے نفسیات کے شعبے کی تحقیق نے ثابت کیا کہ 13000 افراد میں 7.5 فیصد خواتین اور 8.8 فیصد عورتیں بائیں ہاتھ استعمال کرنے والی ہیں اور یہ لوگ اکتوبر سے فروری میں پیدا ہوئے تھے۔ اس کی طبی وجوع پر روشنی ڈالتے ہوئے طبی ماہرین کہتے ہیں کہ اس دورانیے میں پیدا ہونے والے بچوں کا ایمبریو میں پرورش پانے والے میل بے بی کے ہارمون ٹیسٹوٹرون کا رجحان بائیں ہاتھ کی طرف ہوتا ہے۔ اس گراں قدر انکشاف کی تصدیق البرٹا انفنٹ موٹرسکیل یعنی (اے آئی ایم ز) نے بھی کی۔

اس سکیل کے چار حصے ہیں۔ جھکے رہنا، سنتے رہنا، سیٹنگ اور سٹینڈنگ، اسی ادارے نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ سردیوں میں پیدا ہونے والے بچے گرمیوں کی نصبت جلدی چلنا شروع کردیتے ہیں۔ یہ تحقیق کا دائرہ صرف اسرائیل تک محدود نہ رہا، اس کی رپورٹ پر ساری دنیا میں بحث ہوئی تو جاپان، اوساکا اور مکوروڈا میں بھی اس پر تحقیقات شروع کردی گئیں۔ بچوں کے رینگنے کے حوالے سے تمام پہلوﺅں پر غور ہوا اور ماحولیات کے عوامل پر بطور خاص بحث ہوئی اس لئے کہ البرٹا اور کینیڈا میں ہونے والی تحقیق میں نتائج ایسے نہ تھے اس کی وجہ صرف یہ تھی کہ وہاں سردیوں کا دورانیہ طویل اور گرمیوں میں وہ شدت ہ تھی جو اسرائیل یا اس کے ارد گرد کے ممالک میں پائی جاتی ہے۔

یہاں ماہرین نے اس بات پر بھی زور دیا کہ والدین کو اس بات کی پلاننگ کرنی چاہیے کہ بچے سردیوں میں جنم لیں اور گرمیوں میں ان کے چلنے پھرنے کے مواقع زیادہ میسر ہوں تو ان کی نشوونما کا آغاز متاثر کردینے والا ہوگا اور ان کی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں گی۔ اسرائیل کی حانیہ یونیورسٹی میں فزیکل تھراپی ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر ڈیانا چومین، ڈاکٹر مورن سموئیل اورپروفیسر سچر نے حصہ لیا۔

مصنف کے بارے میں