'عدلیہ میں اصلاحات لائیں گے پھر کوئی نہ کہے تجاوز کر رہے ہیں'

'عدلیہ میں اصلاحات لائیں گے پھر کوئی نہ کہے تجاوز کر رہے ہیں'

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ میں ایک ہفتے میں اصلاحات لائیں گے لیکن پھر کوئی نہ کہے کہ ہم مداخلت اور تجاوز کر رہے ہیں ۔ سپریم کورٹ میں سی ڈی اے قوانین میں عدم مطابقت کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے وفاقی وزیر طارق فضل سے مکالمہ کرتے ہوئے یہ ریمارکس دیئے ہیں جبکہ عدالت نے وزارت کیڈ کو سی ڈی اے قوانین میں یکسانیت لانے کے لیے دو ماہ کی مہلت دی ہے۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سی ڈی اے قوانین میں عدم مطابقت ہے بہت سے معاملات میں قواعد و ضوابط تک نہیں بنائے گئے۔ چیف جسٹس نے وفاقی وزیر طارق فضل سے استفسار کیا کہ بتائیں یہ سارے معاملات ٹھیک کرنے میں کتنا وقت لگے گا؟۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ معاملات ٹھیک کرنے کیلئے تین ماہ کی مہلت دے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تین نہیں دو ماہ میں سارا کام مکمل کریں اور دن رات مخلص انداز سے کام کریں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدلیہ میں بھی ایک ہفتے میں اصلاحات آنا شروع ہو جائیں گی ویسے اصلاحات لانا ہمارا کام نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پوری دنیا میں قانون سازی کس کی ذمہ داری ہوتی ہے؟۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ قانون سازی پارلیمنٹ کا کام ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ نے کیا اصلاحات متعارف کرائی ہیں؟۔ عدالتی نظام میں ہم اصلاحات لے کر آئیں گے پھر کوئی یہ نہ کہے کہ ہم مداخلت اور تجاوز کر رہے ہیں۔ میرا فوکس تعلیم، صحت اور عدلیہ اصلاحات پر ہے جو باتیں بار بار کہہ رہا ہوں اس کا مقصد تقریریں نہیں اپنی یاد دہانی ہے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو ماہ تک ملتوی کر دی گئی۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں