آسٹریا کا سات ’سیاسی مساجد‘ کو بند اور اماموں کو ملک بدر کرنے کا اعلان

آسٹریا کا سات ’سیاسی مساجد‘ کو بند اور اماموں کو ملک بدر کرنے کا اعلان
کیپشن: image by facebook

ویانا:آسٹریا نے کہا ہے کہ وہ ان سات مساجد کو بند کر دے گا اور ان سے منسلک اماموں کو ملک بدر کردے گا جو غیر ملکی امداد سے چل رہی ہیں ، آسٹریا کے چانسلر سبیسچیئن کُرز کا کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ملک میں سیاسی اسلام کی بیخ کنی کرنا ہے۔

حکام کے مطابق انھیں شک ہے کہ کچھ مساجد کا تعلق ترکی کے قوم پرستوں سے ہے ، مذکورہ مساجد میں سے کچھ کے بارے میں شبہہ ہے کہ ان کے ترک قوم پرستوں سے رابطے ہیں۔

اس سال اپریل میں کچھ ایسی تصاویر منظر عام پر آئی تھیں جن میں ان مساجد میں کچھ بچوں کو فوجی وردی میں جنگ عظیم اوّل کے دوران گیلی پولی کی لڑائی کی ڈرامائی تشکیل میں حصہ لیتے ہوا دیکھا جا سکتا تھا۔

ترکی کے صدر کے دفتر نے آسٹریا کے اس اقدام کو 'اسلام مخالف، نسل پرستانہ اور متعصب' قرار دیا گیا ہے ، ترک صدر کے ترجمان ابراہیم کلین نے اس حوالے سے ایک ٹویٹ میں کہا کہ آسٹریا کے چانسلر کے اس اقدام کا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنا کر محض اپنی سیاست چمکانا ہے۔

آسٹریا کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں موجود 260 اماموں میں سے 60 کے بارے میں تفتیش ہو رہی ہے، جن میں سے 40 ایسے ہیں جن کا تعلق اے آئی ٹی بی سے ہے اور یہ مسلمان تنظیم ترک حکومت کے بہت قریب ہے۔

آسٹریا کے چانسلر سبیسچیئن کرٹز نے جمعے کو کہا کہ 'متوازی برادریوں،سیاسی اسلام اور انتہا پسند رحجانات کی اس ملک میں کوئی جگہ نہیں ہے۔'

آسٹریا کی حکومت عرب مذہبی کمیونٹی کے نام سے قائم ایک تنظیم کو تحلیل کر رہی ہے۔

یہ تنظیم بند ہونے والی چھ مساجد کو چلا رہی ہے۔ ان میں تین مساجد ویانا، دو اپر آسٹریا جبکہ ایک کارتینیا میں واقع ہے۔