وزیر اعظم کا صوبے کو قانون سازی کیلئے ہدایت کرنا اختیار کا آمرانہ استعمال ہے، لاہور ہائیکورٹ

وزیر اعظم کا صوبے کو قانون سازی کیلئے ہدایت کرنا اختیار کا آمرانہ استعمال ہے، لاہور ہائیکورٹ
کیپشن: وزیراعظم کا صوبے کو قانون سازی کیلئے ہدایت کرنا اختیار کا آمرانہ استعمال ہے، لاہور ہائیکورٹ
سورس: فائل فوٹو

لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ضابطہ دیوانی ترمیمی آرڈیننس کالعدم قرار دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ 

جسٹس شاہد کریم نے پنجاب بار کونسل کی درخواست پر فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ وزیر اعظم کا صوبے کو قانون سازی کیلئے ہدایت کرناغیر قانونی اوراختیار کا آمرانہ استعمال ہے جبکہ وزیر اعظم کی ہدایات کو بلا عذر تسلیم کرنا پنجاب کی گہری غلامی کو ظاہر کرتا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ضابطہ دیوانی ترمیمی آرڈیننس نے قانون کے استحکام کو بڑے خطرے سے دوچارکیا، پاکستان میں تمام مجاز حکام کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔

فیصلے میں قراردیا گیا کہ ضابطہ دیوانی کے ترمیمی آرڈیننس نے سائلین کے حقوق کا گلا گھونٹ دیا جبکہ ضابطہ دیوانی میں ترمیم کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رائے تک نہیں لی گئی، وفاق یا وزیر اعظم کا صوبے کو قانون سازی کیلئے ہدایات دینا صوبے کے اختیارات کو ٹھیس پہنچانے کے مترادف ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کی پنجاب کو قانون سازی کیلئے دی گئی ہدایات غیر قانونی ہیں جبکہ پنجاب کا وفاق کی ہدایات پر عمل کرنا وفاق اور صوبوں کی خود مختاری کونقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔

فیصلے میں مزیدکہا گیا کہ ضابطہ دیوانی ترمیمی آرڈیننس نے قانون کے استحکام کو بڑے خطرے سے دوچار کیا، پنجاب نے وفاق کے حکم پر عمل کر کے نہ صرف صوبائی اختیار ترک کیا بلکہ حقوق پر بھی سمجھوتا کیا، پاکستان میں تمام مجاز حکام کو قانون کے دائرے میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔

جسٹس شاہد کریم نے قرار دیا کہ آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار کوئی پتھر پر لکیر کی مانند نہیں بلکہ ایگزیکٹو آرڈر کو ریت پر الفاظ لکھنے کے مترادف ہے، ریکارڈ سے ظاہر ہوا کہ ترمیمی آرڈیننس کا ڈرافٹ بھی وفاقی حکومت نے پنجاب حکومت کو دیا، ترمیم سے قبل پنجاب حکومت نے ڈرافٹ پر از خود غور ہی نہیں کیا۔

فیصلے کے مطابق آئینی دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے وفاق صوبوں کے معاملات میں تجاوز نہیں کر سکتا، محکمہ قانون و انصاف اور پارلیمانی امور نے وزیر اعظم کی ہدایت پر عمل کرکے ڈاکخانے کا کردار ادا کیا لہٰذاعدالت اسے کالعدم قرار دیتی ہے۔