پنجاب یونیورسٹی ٹاون تھری: مبینہ کرپشن کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت

پنجاب یونیورسٹی ٹاون تھری: مبینہ کرپشن کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست کی سماعت

لاہور: لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب یونیورسٹی ٹاون تھری میں مبینہ کرپشن کے خلاف  کیس کی سماعت کی ہوئی۔

جسٹس شاہد جمیل خان نے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر خرم شہزاد کی درخواست پر سماعت کی۔ 

ڈاکٹر خرم شہزاد نے وکیل سید شہباز بخاری ایڈووکیٹ کی وساطت دا ئر درخواست میں عدالت کو بتا یا کہ پنجاب  یونیورسٹی انتظامیہ کی سرپرستی میں ٹاون تھری 2016 میں شروع ہوا، یونیورسٹی اساتذہ و ملازمین نے پنجاب یونیورسٹی کے نام پر اعتماد کر کے پلاٹ خریدے، مینجمنٹ کمیٹی 6 سال بعد بھی ترقیارتی کام شروع نہ کروا سکی۔

درخواست گزار نے الزام لگایا  کہ مبینہ طور پر ڈاکٹر ساجد رشید، اظہر نعیم، محبوب حسین و دیگر نے ممبران کے اربوں روپے ذاتی اثاثے بڑھانے کے لئے استعمال کئے،محکمہ اینٹی کرپشن نے اظہر نعیم، ساجد رشید و دیگر کو اربوں کی بے ضابطگی کا ذمہ دار ٹھرایا ہے، ڈاکٹر اظہر نعیم نے اپنے فرنٹ مین کو ڈویلپر بنایا جس کے پاس کوئی تجربہ نہیں تھا،  اظہر نعیم و دیگر ترقیاتی کام شروع کرنے کی بجائے زمین نجی ہاوسنگ سوسائٹی کو بیچ رہے ہیں۔

درخواست گزار کے مطابق جامعہ ٹاون کی زمین کو تا حال ایل ڈی اے نے این او سی جاری نہیں کیا،  ڈاکٹر اظہر نعیم و دیگر نے ایل ڈی اے منظوری کے جعلی لیٹر ممبران سے اصل کاغذات سرنڈر کرا کر دئیے، ڈاکٹر اظہر نعیم و دیگر نے ممبران کو فائدہ پہنچائے بغیر نجی ہاوسنگ سکیم و ڈویلپر کو اربوں کے فائدے پہنچائے، ڈاکٹر اظہر نعیم، ساجد رشید و دیگر نے اربوں روپے کا فراڈ کیا اور ذاتی اثاثے بنائےَ، وقت پر پلاٹ ڈویلپ نہ کرنے سے پلاٹ مالکان کا نقصان ہوا۔

عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل  سے سوال کیا  جب پنجاب یونیورسٹی کی سرپرستی میں ٹاون شروع ہوا تو یونیورسٹی بعد میں کیسے دستبردار ہو سکتی ہے؟ رجسٹرار نے اپنے نام زمین پرائیوٹ لوگوں کے نام کیوں کی؟

 جسٹس شاہد جمیل نے ریمارکس دیتے ہوے کہا کہ پروفیسر صاحبان سے اربوں روپے لئے گئے، پرائیوٹ لوگوں کے ہاتھ میں اربوں روپے ہیں۔

عدالت نےا ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کے دلائل پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوے  پنجاب یونیورسٹی کے رجسٹرار، وائس چانسلر و دیگر سے جواب طلب کر لیا۔