سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ: حکومت کی فل کورٹ بنانے کی استدعا، سماعت تین ہفتوں تک ملتوی

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ: حکومت کی فل کورٹ بنانے کی استدعا، سماعت تین ہفتوں تک ملتوی

اسلام آباد:  سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں سماعت کو تین ہفتوں کے لئے ملتوی کردیاگیا۔

کیس کی سماعت جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں آٹھ رکنی بینچ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید پر مشتمل نے کی۔

چیف جسٹس آف پاکستان  نے اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ کیا آپ نے دستاویزات جمع کروا دی ہیں؟ اس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ توقع ہے کل تک پارلیمانی کارروائی کا ریکارڈ مل جائے گا۔

سماعت میں اٹارنی جنرل منصوراعوان نے کہا کہ عدالتی اصلاحات کا بل چیلنج نہیں ہے اس پر بات کروں گا۔ استدعا ہے کہ عدالت فل کورٹ بنائے۔ان کاکہنا تھا کہ ججز فل کورٹ کی استدعا کرسکتے ہیں ۔ماضی میں ایسی درخواست پر فل کورٹ تشکیل دی جاتی رہی ہے۔ان کاکہنا تھاکہ ماضی میں بننے والی نو رکنی فل کورٹ میں چیف جسٹس خود بھی شامل تھے۔فل کورٹ کے متعلق اپنی معروضات پیش کرچکے ہیں۔فل کورٹ کی استدعا کیس کی مناسبت کی جاسکتی ہے۔ان کاکہنا تھا کہ معاملہ صرف آئین کی تشریح یاعدالتی کی آزادی نہیں ہے۔

جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیےکہ  یہ اپنی نوعیت کاپہلا مقدمہ نہیں ہےفل کورٹ تو اپنے رولز بنا چکی ہے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے کہ حکومت کی گنتی کمزور پڑ گئی ہے۔پارلیمنٹ کہتی ہے کہ پانچ رکنی بینچ ہو،اٹارنی جنرل کہتے ہیں کہ فل کورٹ ہو۔ فل کورٹ کا جواب خود پارلیمنٹ نے اپنے بنائےگئے قانون میں دے دیا ہے، عدالتی اصلاحات بل کے سیکشن4 کے مطابق کمیٹی کا بنایا گیا 5 رکنی بینچ آئین کی 

تشریح کا مقدمہ سنےگا۔پارلیمنٹ 5 ججز سے مطمئن ہے تو اٹارنی جنرل یا کابینہ کیوں نہیں؟

جسٹس عائشہ ملک نے کہاکہ کیا تمام 8 ججز فیصلہ کریںگے کہ فل کورٹ بنے گی؟ آپ کی یہ منطق سمجھ سے باہر ہےکہ فل کورٹ کا فیصلہ اچھا اور 3 رکنی بینچ کا برا ہوگا۔ان کاکہنا تھا کہ  ہر مقدمہ اہم ہوتا ہے، یہ تعین کیسے ہوگا کہ کونسا کیس فل کورٹ سنے؟ کیا عدلیہ کی آزادی کا ہر مقدمہ فل کورٹ نے سنا تھا؟

چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطابندیال کاکہنا ہے کہ موجودہ کیس آئینی ترامیم کا نہیں ہے۔ان کاکہنا تھا کہ 1996 سے عدلیہ کی آزادی کے مقدمات سنے جا رہے ہیں، بظاہریہ حکومت کا کیس نہیں لگتا کہ فل کورٹ بنائی جائے۔ کیا ن لیگ کی درخواست پر نمبر لگ گیا ہے۔چیف جسٹس آف پاکستان عمرعطا بندیال نے ریماریکس دیے کہ ہمیں مزید وقت چاہئے۔ان کاکہنا تھا کہ ججز پر الزامات لگے توٹرائل سپریم کورٹ کا ہوتا ہے۔عدالت نے درخواست پر سماعت تین ہفتوں کے لئے ملتوی کردی گئی۔