جاپان کی بدنام زمانہ بیوہ کو سزائے موت سنا دی گئی

جاپان کی بدنام زمانہ بیوہ کو سزائے موت سنا دی گئی

ٹوکیو:جاپان کی امیر ترین، بدنام زمانہ چیکاسو کاکےشی کو اپنے شوہر سمیت تین افراد کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنا دی گئی۔کیوتو ڈسٹرک کورٹ نے ملک کے اعلیٰ ترین مقدمے میں 70 سالہ چیکاسو کاکےشی کو اپنے شوہر سمیت تین افراد کے قتل، اقدام قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی، فیصلہ کے خلاف کاکے شی کے وکیلوں نے اعلیٰ عدلیہ میں اپیل کرنے کا اعلان کردیا۔

واضح رہے کہ کاکےشی بڑے عمر کے مردوں کو زہر دینے کے حوالے سے بدنام تھی جبکہ ان پر الزام تھا کہ وہ سیکس کے بعد مرد کو مکڑیوں ذریعے مار دیتی تھی۔مقامی براڈکاسٹنگ کے ادارے این ایچ کے مطابق کاکےشی پر چاروں مقدمات میں متاثرین کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے سائنائیڈ کمپاونڈ پلا کر ان کو قتل کرنے کی کوشش کی۔

واضح رہے کہ اس بڑے مقدمے کی سماعت کے دوران 51 سیٹوں کے کورٹ روم میں 560 افراد قطار میں کھڑے تھے، جو فیصلہ سننے کے منتظر تھے۔عدالت میں سماعت کے دوران کاکے شی نے ہیڈفون لگا رکھے تھے اور جج سے اونچی آواز میں فیصلہ سنانے کو کہا جبکہ جب انہیں سزا سنائی گئی تو انہوں نے کوئی تاثر نہیں دیا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایک شخص کو اس لیے قتل کروایا تاکہ وہ اس کی لائف اشورنس پالیسی کی بنیفشری بن سکیں۔ جج نے کہا کہ صرف پیسوں سے محبت کی خاطر انہوں نے ان پر مکمل اعتماد کرنے والے متاثرین کو زہر دیا۔یاد رہے کہ کاکے شی نے حیران کن طور پر 10 برسوں میں 1 ارب ین (80 لاکھ 80 ہزار ڈالر) کی ادائیگی کی لیکن ناکام فنانس ٹریڈنگ کے باعث ان کو نقصان اٹھانا پڑا۔ان کے زیادہ تر تعلقات مردوں سے تھے جن میں بوڑھے اور بیمار لوگ زیادہ شامل تھے، جن سے وہ مختلف ڈیٹنگ ایجنسیوں کے ذریعے ملتی تھی۔

پولیس کے مطابق کاکے شی کے جن دو افراد سے رابطے تھے ان کے جسم میں زہر پایا گیا جبکہ کیوتو میں کاکے شی کے گھر سے سائنائیڈ بھی ملا تھا۔

پولیس کے مطابق کیوتو میں ان کے گھر سے منشیات کے حوالے سے کچھ شواہد بھی ملے جبکہ کچھ میڈیکل کی کتابیں بھی ملی۔اس حوالے سے کاکےشی نے جون میں مقدمے کے آغاز پر بات کرنے سے انکار کیا تاہم بعد میں انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا کہ 2013 میں انہوں نے اپنے چوتھے شوہر کو قتل کیا۔

جی جی پریس کے مطابق انہوں نے کورٹ میں بیان دیا کہ انہوں نے اسے اس لیے مارا کیونکہ وہ دوسری عورتوں کو لاکھوں ین دیتا تھا لیکن مجھے ایک پائی تک نہیں دی۔انہوں نے جج کو کہا کہ وہ سزائے موت کے لیے تیار ہیں اور اگر انہیں کل کو قتل بھی کردیا گیا تو وہ ہنستے ہوئے مرنے کو تیار ہیں۔