اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کرنے پربرطانیہ کی وزیر مملکت کو بر طرفی کا سامنا

اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کرنے پربرطانیہ کی وزیر مملکت کو بر طرفی کا سامنا
اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کرنے پربرطانیہ کی وزیر مملکت کو بر طرفی کا سامنا
اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کرنے پربرطانیہ کی وزیر مملکت کو بر طرفی کا سامنا
اسرائیلی وزیراعظم سے ملاقات کرنے پربرطانیہ کی وزیر مملکت کو بر طرفی کا سامنا

لندن:برطانیہ کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی پریٹی پٹیل سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور دوسرے اسرائیلی سیاست دانوں سے غیر مجاز ملاقاتوں کے باعث بر طرفی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی ترقی پریٹی پٹیل براعظم افریقا کا دورہ ادھورا چھوڑ کر لندن لوٹ آئی ہیں جس کی وجہ ان کا اسرائیلی وزیر اعظم اور دوسرے اسرائیلی سیاست دانوں سے بغیر بتائے ملنا ہے۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وزیراعظم تھریسا مے نے انھیں فوری طور پر وطن واپس آنے کی ہدایت کی ہے۔ وہ یوگنڈا میں ایک تقریب میں شرکت کرنے والی تھیں لیکن وہ اس کے بغیر ہی وہاں سے لوٹ آئی ہیں۔پریٹی پٹیل کے بارے میں یہ ا نکشاف ہوا ہے کہ انھوں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور دوسرے عہدے داروں سے اپنی وزیراعظم یا ساتھی وزراءکو بتائے بغیر اگست میں بارہ ملاقاتیں کی تھیں۔اس انکشاف کے بعد سے ان سے وزارت سے استعفا دینے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

پٹیل نے بعد میں اپنے اسرائیل کے اس دورے کا جواز پیدا کرنے کی کوشش کی تھی۔انھوں نے یہ بتایا تھا کہ انھوں نے اپنے محکمے کے حکام سے برطانیہ کی جانب سے گولان کی چوٹیوں میں آنے والے شامی مہاجرین کے لیے اسرائیلی فوج کو امداد اور ادویہ مہیا کرنے کے امکان پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
دوسری طرف اسرائیلی اخبار ہارٹز کی رپورٹ کے مطابق پریٹی پٹیل نے اگست میں گولان کی چوٹیوں پر قائم اسرائیلی فوج کے ایک فیلڈ اسپتال کا بھی دورہ کیا تھا۔واضح رہے کہ برطانیہ گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کے قبضے کو غیر قانونی قرار دیتا ہے۔ اسرائیل نے شام کے اس علاقے پر 1967ءکی جنگ میں قبضہ کر لیا تھا۔