نئے پاکستان میں شہریوں پر گولی اور ڈنڈے نہیں چلیں گے:شہریار آفریدی

نئے پاکستان میں شہریوں پر گولی اور ڈنڈے نہیں چلیں گے:شہریار آفریدی
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کا کہنا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے کوئی رعائت نہیں برتی جائے گی جبکہ پاکستانیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا تصور بھی نہیں کرسکتے۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے کہا کہ نئے پاکستان میں شہریوں پر گولی اور ڈنڈے نہیں چلیں گے، پاکستانیوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا تصور بھی نہیں کرسکتے، ہم انہیں گلے لگائیں گے جب کہ حالیہ احتجاج کے بعد گرفتاریاں نمبر بڑھانے کے لیے نہیں کی جارہیں۔
انہوں نے کہا کہ جو ایوان میں تعاون کا کہتے ہیں ان کے کارکنان باہر ہنگامہ آرائی کرتے ہیں، احتجاج میں کچھ سیاسی جماعتوں کے کارکنان نے جلاؤ گھیراؤ کیا، تحریک لبیک والوں نے شر پسندوں کو پہچاننے سے انکار کر دیا۔


وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ جس ملک میں امن قائم نہ ہوں، ان حکومتوں کی عزت نہیں ہوتی، جو ریاست کی رٹ کو چیلنج کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہو گی، وزیراعظم کا واضح پیغام ہےکہ قانون توڑنے والوں کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

گزشتہ دنوں احتجاج کے موقع پر تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر تھیں، اپوزیشن نے اس معاملے پر کہا کہ طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، کسی بھی مذہب قوم کے لئے قومی سلامتی انتہائی اہم ہے، نئے پاکستان میں کسی کے خون کے بدلے مذاکرات نہیں ہوں گے، قانون توڑنے والوں کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، حکومتی رٹ چیلنج کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی، چاہے وہ ایوان کا ہی حصہ کیوں نہ ہو۔


شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو نہیں چھوڑیں گے ، ہم نے پی ٹی اے اور ایف آئی اے سے احتجاج کے دوران جلاو¿ گھیراو¿ کی فوٹیجز لی ہیں، کچھ گرفتاریاں ہوئی ہیں اور مزید بھی ہوں گی، قانون توڑنے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔


آسیہ بی بی معاملے پر وزیرمملکت کا کہنا تھا کہ عوام کو آسیہ کے معاملے سے متعلق حقائق کا علم نہیں، سپریم کورٹ سے نظر ثانی اپیل میں بھی اگر فیصلہ یہی آتا ہے تو اس پر عمل درآمد کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔


آسیہ بی بی کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے شہر آفریدی نے کہا کہ نظر ثانی کی اپیل میں جانا ہر پاکستانی کا حق ہے،اگر سپریم کورٹ فیصلہ دے گی تو اس پر مکمل عملدرآمد ہوگا۔