بلوچستان کی نئی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

بلوچستان کی نئی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

کوئٹہ : بلوچستان کی صرف مردوں پر مشتمل کابینہ نے حلف اٹھالیا۔زیادہ تر صوبائی وزرا سابق وزیراعلیٰ جام کمال خان کی زیرقیادت کابینہ کا بھی حصہ تھے ۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کی نئی صوبائی کابینہ نے حلف اٹھا لیا ۔گورنر ہاؤس کے لان میں منعقدہ تقریب میں گورنر سید ظہور احمد آغا نے نئی کابینہ سے حلف لیا۔نئی کابینہ میں وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو نے  پانچ مشیروں اور تین خواتین قانون سازوں کو پارلیمانی سیکرٹری مقررکیا ہے ۔ بلوچستان کی کابینہ میں زیادہ تر صوبائی وزرا سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان کی زیرقیادت کابینہ کا بھی حصہ تھے اور صرف تین نئے چہرے، بلوچستان عوامی پارٹی کے میر سکندر علی عمرانی، پاکستان نیشنل پارٹی کے سید احسان شاہ اور پاکستان تحریک انصاف کے مبین خان خلجی کو اس مرتبہ شامل کیا گیا۔

حلف برداری کی تقریب میں حاصل بزنجو کے علاوہ وفاقی وزیر برائے دفاعی پیداوار زبیدہ جلال، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، قبائلی عمائدین، اراکین صوبائی اسمبلی اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔

تقریب میں نئے تعینات ہونے والے پارلیمانی سیکریٹریوں میں سے کسی نے بھی تقریب میں شرکت نہیں کی۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر اور سابق وزیر تعلیم سردار یار محمد رند کو نئی کابینہ میں شامل نہ کرنے کے بعد ان کی عدم موجودگی نمایاں تھی۔

 وزیراعلیٰ بلوچستان نے میڈیا کو بتایا کہ وزرا کے قلمدانوں کا فیصلہ ایک دو روز میں کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ 14 رکنی کابینہ کے گیارہ ارکان پچھلی کابینہ کا بھی حصہ تھے جو 24 اکتوبر کو اس وقت تحلیل ہو گئی جب گورنر نے وزیر اعلیٰ کے دفتر سے جام کمال خان کا استعفیٰ قبول کیا تھا۔

اپنے عہدوں کا حلف اٹھانے والے وزرا میں عبدالرحمٰن کھیتران، سردار محمد صالح بھوٹانی، میر ظہور احمد بلیدی، حاجی اکبر اسکانی، سکندر علی عمرانی، حاجی محمد خان لہری، نوابزادہ طارق مگسی، بی اے پی کے حاجی نور محمد دمڑ، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے میر اسد اللہ بلوچ، بی این پی کے سید احسان شاہ، پی ٹی آئی کے میر نصیب اللہ خان مری اور مبین خان خلجی، عوامی نیشنل پارٹی کے زمرک خان پیرالیزئی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے عبدالخالق ہزارہ شامل ہیں۔

سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق لالا عبدالرشید بلوچ، سردار مسعود علی لونی، بی اے پی کے ضیاء اللہ لانگو، جمہوری وطن پارٹی کے نوابزادہ میر گوہرم خان بگٹی اور پی ٹی آئی کے میر نعمت اللہ زہری کو وزیراعلیٰ کا مشیر مقرر کیا گیا ہے۔

نعمت اللہ زہری کے علاوہ تمام نئے مشیر اس سے قبل سابق وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں ضیا اللہ لانگو وزارت داخلہ کا قلمدان رکھ چکے ہیں۔

اس کے علاوہ سابق وزیراعلیٰ کے خلاف مہم میں اہم کردار ادا کرنے والی بشریٰ رند، ماہ جبین شیران اور لیلیٰ ترین کو پارلیمانی سیکرٹری مقرر کر دیا گیا تاہم وہ حلف برداری کی تقریب میں شریک نہیں ہوئے کیونکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کابینہ میں بطور وزیر شامل نہ ہونے پر ناخوش ہیں۔

وزیر اعلیٰ حاصل بزنجو نے تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعلان کیا کہ نئے وزرا کو ایک دو روز میں قلمدان دیے جائیں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے سابق وزیراعلیٰ کے خلاف بی اے پی کے قانون سازوں کی طرف سے شروع کی گئی تحریک کی حمایت کی تھی تاہم انہوں نے حکومت میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے ینگ ڈاکٹرز کے سڑکوں پر آنے سے قبل مذاکرات کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی تھی اور حکومت ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے۔تاہم انہوں نے زور دیا کہ طبی پیشہ ایک مقدس پیشہ ہے اور حکومت کو توقع ہے کہ ڈاکٹر عوام کی خدمت کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔