سرکاری سرپرستی میں روڈ بلاک و دھرنے

سرکاری سرپرستی میں روڈ بلاک و دھرنے

پاکستان کی 75 سالہ تاریخ میں پہلی بار میں نے عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں سرکاری سرپرستی میں پی ٹی آئی کے چند کارکنوں کو روڈ بلا ک اور دھرنا دیتے ہوئے دیکھا،پولیس نے نہ صرف ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی بلکہ انہیں تحفظ فراہم کرنے کے لئے ان کے قریب موجود رہی،اس دوران سیکڑوں کی تعداد میں گاڑیاں،عوام شدید پریشانی کا شکار گزشتہ ایک ہفتے سے ہیں،یہ سلسلہ ملک بھر میں خصوصاً مذکورہ دوصوبوں میں وقفے وقفے سے جاری ہے،دوسری جانب اگر عوام،تاجر برادری،مزدور،سرکاری ملازم،اساتذہ اورطلباء اپنے جائز حقوق کے لئے مظاہرہ یا دھرنا دیتے ہیں تو قانون فوراًحرکت میں آجاتاہے،یہ ہے ہمارے ملک میں انصاف اور قانون کا دوہر امعیار جس کا شکار ہم گزشتہ 75 سال سے چلے آرہے ہیں،غریب کے لئے الگ اور بااثر سیاسی وڈیروں،جاگیرداروں،عوامی نمائندوں، جرنیلوں کے لئے الگ قانون کا پیمانہ ہے،غریب،مظلوم برسوں انصاف کے لئے عدالتوں کے چکر کاٹ کاٹ کر ادھ موا ہوجاتاہے،اسے انصاف نہیں ملتا،جس کے حصول کے لئے وہ جوانی سے بڑھاپے کی دہلیز پر قدم رکھ دیتاہے، لیکن بڑے بڑے قاتل،چور،ڈاکو،لٹیرے اربو ں روپے کھا جانے والوں کو ہماری عدالتیں عدم ثبوت اور اکثر اوقات نظریہ ضرورت عوامی ردعمل کی بنیاد پر رہا کردیتی ہے،عمران خان جو ہماری اسٹیبلشمنٹ کے سہارے ہم پر مسلط ہوا اسے عرصہ چار سال تک ان کی پوری سپورٹ حاصل رہی ہے،آج عدم اعتماد کے بعد اداروں کے خلاف جو بدزبانی،الزام تراشی کررہا ہے کسی اور نے کی ہوتی تو اس کا نام ونشان تک مٹ گیا ہوتا،اس نے عدلیہ کے ججو ں کو دھمکیاں دیں لیکن معافی کا لفظ اس کے منہ میں ڈال کر چھوڑنے کا جواز پیدا کیاگیا لیکن ماضی میں کتنے سیاستدان عدلیہ کے خلاف ہرزہ سرائی کے باعث  
عمر بھر کے لئے نہ صرف نااہل ہوئے بلکہ انہیں جیل کی ہوا بھی کھانا پڑی،لیکن انہیں معافی مانگنے کے باوجود معاف نہیں کیاگیا،اب آئندہ جو بھی عدالتوں کے خلاف زبان درازی کرے گا،ان کو معاف کرنے کا عمران خان کا فیصلہ جواز بن گیا ہے، آج جب اساتذہ اپنے جائز مطالبات کے لئے مظاہرہ کرتے ہیں واپڈا کے ستائے لوگ تنگ آمد بجنگ آمد کے مصداق اپنی ماؤں بہنوں،بچوں کے ساتھ لوڈ شیڈنگ،ناجائز جرمانوں کے خلاف پرامن مظاہرہ کرتے ہیں تو قانون فوراًحرکت میں آ جاتاہے اور انہیں جیل کی ہوا کھانا پڑتی ہے، لیکن پی ٹی آئی کے کارکنان نے ملک بھر میں توڑ پھوڑ،جلاؤ گھیراؤ،دھرنوں روڈز بلاک کا سلسلہ شروع کررکھاہے،کیا کسی ایک کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے،اسلام آباد شہر کو چھوڑ کر اس کا جواب یقیناً نفی میں ہے،اسلام آباد میں کیونکہ پی ٹی آئی کی حکومت نہیں ہے،اس لئے گزشتہ دنوں فیض آباد چوک پر ہنگامہ، توڑ پھوڑ کرنے والے پی ٹی آئی کے چوبیس افراد کے خلاف مختلف تھانوں میں ایف آئی آر درج کی گئیں،ہمارے ملک کے حالات انتہائی نازک دور سے گزررہے ہیں مہنگائی،افراط زر،کرپشن،بے روزگاری،ناانصافی، بے حیائی، رشوت ستانی، اقربا پروری نے ہماری معیشت اور عوام دونوں کی کمر توڑ کررکھ دی ہے، ان ناگفتہ بہ حالات میں چائنہ،سعودی عرب ہمیں سنبھالا دینے کے لئے تیرہ ارب ڈالر کا مالی پیکیج دے رہے ہیں، وہ ملک میں سرمایہ کاری کرنے جارہے ہیں لیکن لگتا ایسے ہے کہ عمران خان اور ان کی جماعت یہ نہیں جاہتی،ان کی حکومت نے پہلے بھی اپنے چار سالہ دور میں سی پیک جیسے اہم منصوبے میں بلاضرورت تاخیر، اور اہم راز امریکہ کے حوالے کرنے کے باعث نہ صرف چین کو ناراض کیا،بلکہ ڈالر کی قیمت بڑھ جانے کے باعث ہماری بیرون ملک قرضوں کے بوجھ میں اضافہ کیا،عمران خان نے سعودی عرب کے بادشاہ شاہ محمد بن سلیمان کے تحفے فروخت کرکے ہماری جو جگ ہنسائی دنیا بھر میں کرائی اس سے نہ صرف سعودی عرب کی حکومت ناراض ہوگئی الٹا ہمارے حکمرانوں کے چرچے پوری دنیا میں ہوئے،عمران خان اور ان کی جماعت کی پالیسی ہے،نہ کھیلیں گے اور نہ کھیلنے دیں گے،وہ اسمبلی میں ہوں اور وزیر اعظم ہوں تو اسمبلیاں درست،بصورت دیگر وہ اسمبلیوں میں بیٹھنے کو تیار ہی نہیں،انہوں نے چار سالہ دور میں ملک کی تاریخ میں حاصل کردہ قرض سے اڑھائی گنا زیادہ قرض لیا لیکن کوئی میگا پراجیکٹ شروع نہ کرسکے،ان کے دور حکومت میں ان کے اردگرد موجود مشیروں نے کئی سکینڈلز کے ذریعے اربوں کی کرپشن کی،وہ ملک کو مالی بحران کا شکار کر کے اب مظلوم بن گئے، ان کی خیبر پختونخوا میں گزشتہ نو سال سے حکومت ہے آج مالی طور پر صوبہ کنگال ہو چکا ہے، گزشتہ ماہ بمشکل سرکاری ملازمین کو تنخواہیں اد ا کی گئیں،پنشنر در بدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں،اساتذہ سراپا احتجاج ہیں،کرپشن اور بد نظمی اپنے انتہا کو پہنچی ہوئی ہے،تمام تر ضلعی انتظامیہ اکثر اضلاع میں پی ٹی آئی کے نمائندوں،کارکنوں کے کنٹرول میں ہے،رشوت ستانی کا سلسلہ جوبن پر ہے،سیلاب زدگان کو ملنے والی امداد کو نہیں بخشاگیا،امداد کی تقسیم میں بھی مرکز اور صوبے میں موجود تمام سیاسی جماعتیں اپنے ووٹروں میں ہی امداد تقسیم کررہی ہیں،مستحق دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں،نوکریوں،ترقیوں تبادلوں پر پی ٹی ایم اور پی ٹی آئی کی دونوں حکومتیں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے آئندہ الیکشن کی تیاری کے سلسلے میں مال بناؤ مہم میں مصروف ہیں،جائز کام بھی رشوت کے بغیر کرانا ناممکن ہوگیا ہے،صوبائی حکومت نے عوامی نمائندوں کی ایما پر نااہل کرپٹ بیوروکریسی عوام کے سروں پر لابٹھایا ہے،جو عوام کے دکھ درد سے اتنے ہی ناواقف ہیں جتنا ہم دین سے،اوپر سونے پر سہاگہ ایف بی آر نے جائیداد کی خریدوفروخت پر پندرہ فیصد ٹیکس عائد کردیا ہے اور جائیداد فروخت کرنے والوں کو بھی نہیں بخشا گیا،جس کے باعث سرکولیشن پیسوں کی تقریباً بند ہے، مہنگائی کا سیلاب رکنے میں نہیں آرہا،کاروبار زندگی جمود کا شکار ہے،آخر عوام جائیں تو کہا ں جائیں۔

مصنف کے بارے میں