لاہور ہائیکورٹ سے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو بڑا جھٹکا

لاہور ہائیکورٹ سے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو بڑا جھٹکا
سورس: File

لاہور :لاہور ہائیکورٹ میں سی سی پی او لاہور کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ غلام محمود ڈوگر کی اپنی معطلی کیخلاف درخواست کو ناقابل سماعت قرار دیا۔ 

سی سی پی او لاہور کی درخواست پر جسٹس مزمل اختر شبیر نے سماعت کی ۔درخواست میں وفاقی حکومت، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ جسٹس مزمل اختر شبیر نے ریمارکس دیے کہ درخواستگزار داد رسی کیلئے سپریم کورٹ یا سروس ٹربیونل سے رجوع کر سکتا ہے۔ یہ عدالت کیسے اس درخواست کی سماعت کر سکتی ہے؟  یہ درخواست سپریم کورٹ میں دائر ہو سکتی ہے۔ 

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2021ء میں فیصلہ دیا کہ جہاں پر بدنیتی ظاہر ہو رہی ہو تو عدالت آئینی دائرہ اختیار میں مداخلت کر سکتی ہے۔  اس پر عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ نے عمومی حالات کیلئے فیصلہ دیا تھا اس فیصلے کا اطلاق اس کیس پر نہیں ہو سکتا۔ سپریم کورٹ نے پروموشن کیس میں یہ فیصلہ دیا، ہمارے پاس تو معاملہ ہی مختلف ہے۔  یہ معاملہ سروس ٹربیونل نے دیکھنا ہے۔ 

وکیل درخواست گزار نے مزید کہا کہ معطلی کا یہ حتمی آرڈر نہیں ہے اس لئے سروس ٹربیونل نہیں جا سکتے۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ میں کچھ عرض کروں؟ اس پر جسٹس مزمل اختر شبیر نے کہا کہ میں جب درخواستگزار کے وکیل کو سن رہا ہوں تو آپ کو مداخلت کیا کیا ضرورت ہے؟ 

وکیل سی سی پی او نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 27 اکتوبر کو 3 روز میں عہدے کا چارج چھوڑنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔ وفاق کے نوٹیفکیشن کا جواب دینے پر عجلت میں 5 نومبر کو عہدے سے معطل کر دیا۔  وفاقی حکومت نے تھانہ گرین ٹائون میں 2 وفاقی وزراء کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات درج کرنے کے الزامات پر انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ۔ 

درخواست گزار نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت رولز آف بزنس کے تحت وزیر اعلی پنجاب کو سی سی پی او کے تقرر و تبادلوں کا اختیار حاصل ہے۔  وفاقی حکومت نے درخواستگزار کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے صوبائی خود مختاری میں مداخلت کی۔ معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے سے قبل اظہار وجوہ کا نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔ 

جسٹس مزمل اختر شبیر نے کہا کہ سول سرونٹ کو مس کنڈکٹ کی وجوہات بتانے کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ آپ سروس ٹربیونل سے رجوع کریں۔ 

وکیل درخواست گزار نے درخواست کی کہ معطلی کا حکم معطل کر کے سروس ٹربیونل کو ہدایت جاری کر دیں۔ پنجاب حکومت نے عہدے کا چارج نہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔  وفاق کے عہدے سے معطلی اور ٹرانسفر کے نوٹیفکیشن غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کئے جائیں۔ درخواست کے حتمی فیصلے تک تبادلے اور معطلی کے نوٹیفکیشنز پر عملدرآمد روکا جائے۔ 

مصنف کے بارے میں