شام میں ترکی کا ممکنہ آپریشن، امریکی فوج کا انحلاء شروع ہو گیا

شام میں ترکی کا ممکنہ آپریشن، امریکی فوج کا انحلاء شروع ہو گیا
کیپشن: شام میں کرد ملیشیا کیخلاف آپریشن کسی بھی لمحے شروع ہو سکتا ہے، ترک صدر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فوٹو/ بشکریہ دی گارڈین

انقرہ: شام میں کرد ملیشیا کے خلاف ترکی کے آپریشن کے اعلان کے بعد امریکی فوج کا ترک سرحد سے انحلاء شروع ہو گیا جب کہ ترکی کی جانب سے آپریشن کا آغاز کسی بھی وقت شروع ہو سکتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کی جانب سے شام کے شمالی علاقے میں کردوں کے خلاف فوجی آپریشن کسی بھی وقت شروع کیے جانے کا امکان ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترک صدر رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ شام میں کرد ملیشیا کیخلاف آپریشن کسی بھی لمحے شروع ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترک فوج تیارہے ’میں ہمیشہ ایک محاورہ کہتا ہوں کہ ہم کسی بھی رات خبردار کیے بغیر آ جائیں گے‘۔ترک صدر کا کہنا تھا کہ ان دہشت گرد گروپوں کے خطرات برداشت کرنے کا اب کوئی سوال پیدانہیں ہوتا۔

ترک وزیر خارجہ نے بھی سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا ہے کہ وہ ملکی سلامتی اور بقا کیلئے خطے سے دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شام میں جنگ کے آغاز سے ہی اس کی علاقائی سالمیت کی حمایت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ شام میں سکون، امن و استحکام کیلئے تعاون جاری رکھا جائے گا۔

دوسری جانب شام میں ترکی کی سرحد کے قریب موجود امریکی افواج کا انخلا شروع ہو گیا ہے تاہم امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ دیگر علاقوں میں موجود امریکی افواج بدستور وہاں موجود رہیں گی۔

امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا شام میں ترکی کے آپریشن کی حمایت نہیں کرتا۔ ترک کارروائی سے خطے میں عدم استحکام بڑھنے کا خدشہ ہے۔

ترجمان پینٹاگون کا کہنا ہے کہ امریکا ترکی پر واضح کرنا چاہتا ہے کہ ہم اس آپریشن کے حق میں نہیں ہیں اور شمالی شام میں ترک کارروائی سے خطے اور خطے کے باہر عدم استحکام پیدا ہو گا۔

پینٹاگون کے مطابق نیٹو اور اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس سلسلے میں ترکی پر دباؤ جاری رکھیں گے۔اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ امریکا کی مسلح افواج آپریشن کی حمایت نہیں کریں گی نہ ہی اس کا حصہ بنیں گی۔

یہ اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر رجب طیب اردوان کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو کے بعد سامنے آیا تھا۔

وائٹ ہاؤس سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکی افواج آپریشن کی حمایت نہیں کریں گی نہ ہی اس کا حصہ بنیں گی اور داعش کو اس علاقے میں شکست دینے کے بعد اب مزید یہاں نہیں رہیں گی۔