روس نے ہائپرسپر سانک کروزمیزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا

روس نے ہائپرسپر سانک کروزمیزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا

ماسکو: صدر ولادیمر پیوٹن کی سالگرہ کے موقعے پر رُوس نے کروز میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق روسی فوج کے چیف آف جنرل اسٹاف  ویلیری گراسیموف نے بدھ کو ویڈیو لنک کے ذریعے صدر ولادیمر پیوٹن کو ہائپر سونک کروز میزائل کا تجربہ کام یاب ہونے کی اطلاع دی۔

چیف آف جنرل اسٹاف نے صدر کو بتایا کہ  ان کی 68 ویں سالگرہ کے موقعے پر شمالی روس کے بحیرہ ابیض میں موجود ایڈمرل گورشکوف بحری بیڑے نے میزائل داغا جو ٹھیک نشانے پر جا کر لگا۔

  

صدر پیوٹن نے بدھ کو ہونے والے کام یاب تجربے کو سراہا اور اسے روسی افواج اور عوام کے لیے اہم موقعہ قرار دیا۔ واضح رہے کہ مغربی میڈیا میں روس کے مردِ آہن کی شہرت رکھنے والے ولادیمر پیوٹن نے 2018 میں اپنے ملک کی دفاعی قوت کو کئی گنا بڑھانے کا اعلان کیا تھا۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مطابق اس نئے میزائل کے تجرباتی مرحلے کے دوران یہ ثابت ہو گیا کہ ماسکو کا یہ جدید ترین ہتھیار اب تک دستیاب سبھی میزائل دفاعی نظاموں کو قطعی طور پر غیر مؤثر بنا دے گا۔

اس بارے میں روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگُو نے صدر پوٹن کو بتایا کہ یہ بین البراعظمی میزائل ایک ایسا ہائپر سونک ہتھیار ہے، جو باقاعدہ طور پر 'آپریشنل‘ ہو گیا ہے۔

روسی وزارت دفاع کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق سیرگئی شوئیگُو نے صدر پوٹن کو بتایا کہ آواز کی رفتار سے بھی 27 گنا زیادہ تیز رفتاری سے سفر کرنے والے اس میزائل کی تیاری پر ماسکو کی طرف سے گزشتہ کئی برسوں سے جاری تجرباتی کام اب مکمل ہو گیا ہے اور اب یہ میزائل کہیں بھی نصب کیا جا سکتا ہے۔

روسی حکام کے مطابق اس میزائل نے اپنے طویل تجرباتی مراحل کے دوران کئی مرتبہ 33 ہزار کلومیٹر (ساڑھے 20 ہزار میل) فی گھنٹہ تک کی رفتار سے سفر کیا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ نیا روسی میزائل آواز کی رفتار سے تقریباﹰ 27 گنا زیادہ تیز رفتاری سے سفر کر سکتا ہے۔ آواز 1,234.8 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتی ہے۔