بیرونی مداخلت سے آرمینیا ، آذر بائیجان لڑائی عالمی شکل اختیار کرسکتی ہے، فرانس

بیرونی مداخلت سے آرمینیا ، آذر بائیجان لڑائی عالمی شکل اختیار کرسکتی ہے، فرانس

پیرس :فرانس نے خبردار کیا ہے کہ ترکی اور دوسرے ممالک کی طرف سے آرمینیا اور آذر بائیجان کے درمیان جاری لڑائی بین الاقوامی جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔

عرب ٹی وی کے مطابق فرانسیسی وزیرخارجہ جان ایف لوڈریان نے کہا کہ ترکی کی آرمینیا کے متنازع علاقے نوگورنو کارا باخ میں آذر بائیجان کی مدد کرنا اور ان کے اندورنی معاملات میں مداخلت کرنا ناقابل قبول ہے۔

اس طرح کی مداخلت سے دو ملکوں کی جنگ بین الاقوامی لڑائی بھی بن سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ترکی کا آذر بائیجان کی عسکری مدد تنازع کو مزید گھمبیر کرنے اور اسے عالمی جنگ کی شکل دینے کا موجب بن سکتی ہے۔

خیال رہے کہ ایران کے پڑوس میں آرمینی اکثریتی باشندوں پرمشتمل علاقے نوگورنو کاراباخ میں آذار بائیجان اور آرمینیا کے درمیا ن گذشتہ دو ہفتوں سے لڑائی جاری ہے۔

قبل ازیں فرانسیسی صدر عمانویل میکروں نے آذر بائیجان کو ترکی کی طرف سے شامی جنگجووں کے ذریعے مدد فراہم کرنے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرانسی انٹیلی جنس کو مصدقہ اطلاعات ملی ہیں کہ ترکی اعلانیہ طور پر آذر بائیجان کی مدد کر رہا ہے۔

اطلاعات کے مطابق

آذربائیجان اور آرمینیا کے دستوں کے مابین نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند خطے کے باعث شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ دوسرا بڑا آذری شہر گنجہ بھی آرمینیائی حملوں کی زد میں ہے جبکہ ترکی نے آذری شہری علاقوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دونوں حریف ہمسایہ ممالک کی فورسز کے مابین گزشتہ روز بھی شدید جھڑپیں ہوئیں، ان میں اطراف کو کافی زیادہ جانی نقصان ہوا۔

ان جھڑپوں کے دوران آذری دستوں کی طرف سے نگورنو کاراباخ کے مرکزی شہر سٹیپاناکیرٹ پر بھی نئے حملے کیے گئے۔ نگورنو کاراباخ کا یہ متنازعہ علاقہ آذربائیجان کا علیحدگی پسند خطہ ہے،

جس نے ماضی میں اپنی خود مختاری کا یکطرفہ اعلان بھی کر دیا تھا اور جس کا انتظام کئی برسوں سے آرمینیائی نسل کے علیحدگی پسندوں کے پاس ہے۔

آذربائیجان میں باکو اور آرمینیا میں یریوان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق چند سال کے وقفے کے بعد نگورنو کاراباخ پر قبضے کی جنگ کے دونوں فریقوں کے مابین چند روز قبل دوبارہ شروع ہونے والی لڑائی میں اطراف کے فوجیوں، جنگجوں اور عام شہریوں سمیت اب تک تقریبا ڈھائی سو افراد مارے جا چکے ہیں۔

اسی دوران آرمینیا نے بھی تصدیق کر دی کہ نگورنو کاراباخ میں آذری دستوں کے بڑے حملوں میں اب تک 51 علیحدگی پسند آرمینیائی جنگجو مارے جا چکے ہیں۔

دوسری طرف اس علیحدگی پسند خطے کی آرمینیائی نسل کی انتظامیہ نے دعوی کیا کہ آذری دستے اب اس خطے کے صدر مقام سٹیپاناکیرٹ میں شہری اہداف کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔

آذربائیجان کے دوسرے سب سے بڑے شہر گنجہ پر کیے جانے والے حملوں کے بعد آذری صدر الہام علییف کے ایک مشیر نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آرمینیا میں وہ تمام عسکری اہداف تباہ کر دیں جائیں گے، جہاں سے گنجہ پر راکٹ حملے کیے جا رہے ہیں۔

ادھرانقرہ میں ملکی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ آرمینیائی دستوں نے آج دوسرے سب سے بڑے آذری شہر میں شہری آبادی کو نشانہ بناتے ہوئے جو حملے کیے ہیں، وہ انتہائی قابل مذمت ہیں۔