ہم نے اپنے کارڈ سنبھال کر رکھے ہیں، وقت آنے پر شو کریں گے، بلاول بھٹو

ہم نے اپنے کارڈ سنبھال کر رکھے ہیں، وقت آنے پر شو کریں گے، بلاول بھٹو
کیپشن: ہم نے اپنے کارڈ سنبھال کر رکھے ہیں، وقت آنے پر شو کریں گے، بلاول بھٹو
سورس: فائل فوٹو

ملتان: بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے کارڈ سنبھال کر رکھے ہیں اور وقت آنے پر شو کریں گے جبکہ دیگر سیاسی پارٹیاں تو اٹھتی اور بیٹھتی بھی دوسروں کے اشاروں پر ہیں۔

چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ملک میں صرف پیپلزپارٹی اپوزیشن کر رہی ہے اور پارٹی میں مختلف سیاسی رہنماؤں کی شمولیت دیگر پارٹیوں میں ہلچل پیدا کر رہی ہے۔

بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ الیکشن جب بھی ہوں گے، اقتدار میں جیالے ہی آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے جلسوں میں عوام آتے ہیں اور ہم عوام کی طاقت پر ہی یقین رکھتے ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے لیے حکومتوں کا بندوست کیا جاتا ہے جب کہ پیپلز پارٹی عوامی بندوبست سے آتی ہے۔

چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے دعویٰ کیا کہ افغان مسئلے پر وزیر اعظم عمران خان تنہائی کا شکار ہیں اور حکومت کو افغان پالیسی سمیت دیگر اہم ایشوز کو پارلیمان میں لانا ہو گا۔ پی ٹی آئی نے پہلے 100 دن میں صوبہ بنانا ہوتا تو اب تک بن چکا ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ تین سال بعد جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کا قیام صرف ایک لولی پاپ ہے۔

انہوں نے کہا میڈیا ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بل کے معاملے پر حکومتی اتحادی بھی عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں۔

گزشتہ روز ملتان میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ڈی ایم کے دوست عمران خان کے استعفیٰ کے بجائے ہمارے استعفے مانگ رہے تھے لیکن پی ڈی ایم میں جب تک کنفوژن ہو گی مسئلہ حل نہیں ہو گا اور ہم نے پی ڈی ایم کو کسی کی مدد کے بغیر حکومت کو شکست دے کر دکھایا ہے کیونکہ ہم نے وزیراعظم کو سینیٹ الیکشن میں شکست دی اور ہم پنجاب حکومت گرا کر عمران خان کو آسانی سے گرا سکتے ہیں جیسے ہی اپوزیشن تیار ہوئی عدم اعتماد ہو جائے گی جبکہ شہباز شریف کو طریقہ کار کے متعلق سب کچھ بتا دیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام حکومت سے شدید ناراض ہیں، مہنگائی نے عوام کا بھرکس نکال دیا ہے اور ہم آج معاشی بحران کا مقابلہ کر رہے ہیں اور ہمارے دور میں ایسے حالات نہیں تھے جبکہ ہم نے مہنگائی کو کم کرنے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے منصوبے دیے اور ہم نے پیشن میں سو فیصد اضافہ کیا، ہم لوگوں کو روزگار دیتے ہیں اور یہ لوگ روزگار چھین لیتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) میں اندرونی اختلافات کے حوالے سے بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اُن کا فیصلہ حتمی ہونا چاہیے اور شہباز شریف کا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بیان دیتے ہیں اور پارٹی اس کی تردید کر دیتی ہے۔ شہباز شریف قائد حزب اختلاف کا کردار ادا کریں یا ہمیں اپنا لانے دیں۔