بابری مسجد کے بعد مغل شہنشاہ اورنگ زیب کی تاریخی مسجد کو شہید کرنے کا منصوبہ 

After Ayodhya, mosque-temple dispute brews, India’s UP

نئی دہلی:ایودھیا کے بعد ،بھارت کے یوپی میں ایک مسجد کیساتھ مندر میں تنازعہ پیدا ہوگیا ہے،بنارس کی یہ تاریخی مسجد مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے تعمیر کروائی تھی جس پر ہندو تنظیمیں برسوں سے اپنا دعوی کرتی آرہی ہیں۔

بھارت کے معروف شہر بنارس کی ایک عدالت نے 8 اپریل بدھ کے روز حکم دیا کہ شہر کی تاریخی اتر پردیش مسجد مندر توڑ کر بنائی گئی تھی یا نہیں اس بات کی تحقیق کے لیے اس کی کھدائی کی جائے اور پتہ کیا جائے کہ مسجد کی عمارت کے نیچے کیا ہے۔

بنارس کی یہ مسجد شہر کے معروف کاشی وشوا ناتھ مندر کے پاس ہی واقع ہے۔ کئی عشرے قبل ہندو تنظیموں نے اس مسجد کے خلاف یہ دعوی کرتے ہوئے مقدمہ دائر کیا تھا کہ مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے قدیم وشوناتھ مندر کو توڑ کر اس کی جگہ یہ مسجد تعمیر کی تھی،بھارتی مسلمانوں کا کہنا ہے بابری مسجد کی طرح ہی مودی سرکار اس مسجد کو بھی شہید کرنے کی منصوبہ بند ی کر رہے ہیں ۔

عدالت میں اسی مقدمے کی سماعت کے دوران جج آشوتوش تیواری نے اس مسجد کا سروے کرنے کا حکم دیتے ہوئے بھارتی آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ اس کام کے لیے پانچ ایسے افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دیں جو آثار قدیمہ کے علم کے ماہر ہوں۔ عدالت نے اس کمیٹی میں اقلیتی برادری کے بھی دو افراد کو شامل کرنے کا بھی کہا ہے۔  

عدالت کا کہنا ہے کہ اس سروے کا اہم مقصد یہ معلوم کرنا ہے کہ موجودہ مذہبی عمارت ابھی جس مقام پر کھڑی ہے، وہ متنازعہ جگہ یا کسی دوسری مذہبی عمارت کے اوپر تو نہیں ہے، اس میں کوئی رد و بدل تو نہیں کیا گيا، یا پھر کسی دوسری مذہبی عمارت سے اور لیپ تو نہیں ہو رہی ہے۔

عدالت کے اس فیصلے کے بعد دائیں بازو کے ہندو گروہوں کی جانب سے دائر درخواستوں کے بعد دعوی کیا گیا ہے کہ مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے 17 ویں صدی میں مسجد کی تعمیر کے لئے ہیکل کا ایک حصہ منہدم کردیاتھا ۔