وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ کیسے ہوگی؟ جانیے

وزیرِ اعظم کے خلاف عدم اعتماد پر ووٹنگ کیسے ہوگی؟ جانیے

لاہور:  وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کیلئے ووٹنگ آج قومی اسمبلی کے اہم ترین اجلاس میں ہونے جار ہی ہے جس  کا آغاز ساڑھے 10 بجے ہو گا تاہم کیا آپ جانتے ہیں کہ عدم اعتماد کی ووٹنگ کا طریقہ کار کیا ہے؟  آئیے آپ کو بتاتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے خلاف احکامات کے بعد قومی اسمبلی میں آج کارروائی کا دوبارہ  وہیں سے آغاز کیا جائے گا جہاں سے یہ سلسلہ منقطع ہوا تھا، آج ہونے والے اجلاس میں قومی اسمبلی کا ایوان  یہ فیصلہ کرے گا کہ انہیں وزیرِ اعظم عمران خان پر اعتماد ہے یا نہیں، ایوان میں  وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر رائے شماری اوپن ووٹ کے ذریعے کی جائے گی۔

اسمبلی کی کارروائی شروع ہونے سے پہلے ایوان میں گھنٹیاں بجائی جائیں گی تا کہ پارلیمنٹ کی بلڈنگ  میں موجود اراکین اسمبلی ہال میں پہنچ جائیں  جس کے بعد ہال اور لابیز کے دروازے بند کر دئیے جائیں گے اور  کارروائی کا باقاعدہ  آغاز ہو گا۔ جس کے بعد  اوپن ووٹنگ کیلئے  ایوان میں دو لابیاں بنائی جائیں گی۔ جو اراکین عدم اعتماد کے حق میں ہوں گے وہ اپنی نشستوں سے اٹھ کر ایک لابی میں جمع ہوں گے اور وہ اراکین جو وزیرِ اعظم پر اعتماد کا اظہار کریں گے وہ دوسری لابی میں چلے جائیں گے۔

دونوں لابیوں میں پہلے سے موجود اسمبلی کا عملہ وہاں جمع ہونے والے اراکین کے فہرستوں میں نام پر نشان لگانے کے بعد اراکین کے دستخظ لے گا۔ اس طرح اراکین کے دستخظ کو ووٹ تصور کیا جائے گا جس کے بعد دستخطوں کی گنتی ہو گی (جو ووٹ شمار ہونگے) اور اسپیکر کی جانب سے نتیجے کا اعلان کر دیا جائے گا۔ اگر  وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو اسپیکر کی جانب سے تحریری طور پر صدرِ مملکت کو آگاہ کیا جائے گا کہ وزیرِ اعظم اب قائدِ ایوان نہیں رہے جس کے بعد سیکریٹری کی جانب سے نوٹی فکیشن جاری ہو گا۔

تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں اسپیکر قومی اسمبلی نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کا شیڈول جاری کریں گے جس کے بعد نئے وزیرِ اعظم کا انتخاب بھی اوپن بیلٹ کے ذریعے عمل میں لایا جائے گا۔

قبل ازیں  ڈپٹی سپیکر کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرتے ہوئے اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد  وزیر اعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا اعلان کرتے  ہوئے صدر پاکستان کو  ایڈوائس بھیجی تھی اور قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا گیا تھا۔تاہم سپریم کورٹ نے اس پر از خود نوٹس لیتے ہوئے  اس تمام  عمل کو غیر آئینی قرار دیا   اور قومی اسمبلی کو بحال کرتے ہوئے وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد کو برقرار رکھا تھا جبکہ آج قومی اسمبلی کا دوبارہ اجلاس بلانے کے احکامات بھی جاری کیے تھے۔

مصنف کے بارے میں