امریکی عہدیدار نے فون کرکے دورہ روس سے منع کیا تھا: شاہ محمود قریشی 

امریکی عہدیدار نے فون کرکے دورہ روس سے منع کیا تھا: شاہ محمود قریشی 
سورس: File

اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے عمران خان کے دورہ روس سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر نے پاکستانی قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف کو فون کیا تھا اور انہیں کہا تھا کہ روس ن جائیں۔ 

قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کا ماحول پیدا کیا وفاداریاں بدلنے کی کوشش کی گئی، ضمیر فروشی کا بازار لگا، ٹکٹوں کے وعدے، سنہری خواب دکھائے گئے، سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ کیا یہ کوشش آئینی تھی؟

انہوں نے کہا کہ وہ قوتیں جنہوں نے آئین کے تحفظ کی قسم اٹھائی ہے وہ نہیں دیکھ رہیں کہ بازا لگا ہے، بولیاں لگ رہی ہیں، اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جارہا ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل بھی پی ٹی آئی اس بات کا تقاضہ کرچکی ہے ہمیں روش کے خلاف رکاوٹ ڈالنی ہوگی، اس سے قبل سینیٹ میں جو ہوا لیکن اس کے خلاف درخواست آج بھی زیر التوا پڑی ہے، اگر ہم نے اس چیز کے آگے بند باندھا ہوتا تو آج اس چیز سے دوچار نہیں ہوتے۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج ہم یہاں ہیں، کل نہیں ہوں گے ہم سے بڑی بڑی ہستیاں یہاں سےبگزری ہیں، انسان فانی ہے، ایک لمحے کا مجھے پتا نہیں کہ اگلا سانس ہوگا یا نہیں، بڑے بڑے نامور لیڈر اس قوم نے پیدا کیے جو آج منوں مٹی تلے سورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لیکن تاریخ گواہ ہوگی، حقائق کبھی چھپتے نہیں ہیں دبائے جاسکتے ہیں لیکن ایک وقت آئے گا کہ تاریخ انہیں بے نقاب کرے گی، جنہوں نے یہ سارا ناٹک رچایا انہیں بے نقاب کرے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مؤرخ کا قلم بڑا ظالم ہے کسی کو نہیں بخشتا، جس طرح اس نے چیزیں قلمبند کی ہیں وہ سامنے آجائیں گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں اس بات کو ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ جب ماسکو کے دورے کا فیصلہ کیا گیا اس کا یوکرین کی صورتحال سے کوئی تعلق نہیں تھا، 2 ماہ سے یہ سلسلہ جاری تھا بالکل آخر دعوت آئی اور وزیراعظم نے جانے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس دورے سے قبل مشاورت کی گئی، دیکھا گیا کہ اس کا کیا فائدہ ہوگا، اس کے پسِ پردہ پاکستان کی بہتری تھی، اس وقت یوکرین کی صورتحال سامنے نہیں آئی تھی اور فوجی چڑھائی نہیں ہوئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میں ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ ہم نے مشاورت کے لیے سابقہ سیکریٹریز خارجہ، سفارتکاروں، دانشوروں اور میڈیا کو بلایا اور بات کی کہ جائیں تو کیا فائدہ کیا نقصان ہوگا پھر تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے فیصلہ کیا گیا کہ اس باہمی دورے کو جاری رکھنا پاکستان کے مفاد میں ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان چھوٹا صحیح ایک خودمختار ملک ہے، آپ شاید اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ کر کے غلامی کا طوق قبول کرنا چاہتے ہوں، ہم نہیں چاہتے۔ امریکا کے مشیر قومی سلامتی جیک سولیوین نے پاکستانی مشیر قومی سلامتی کو کال کر واضح طور پر کہا کہ دورے پر نہیں جائیں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا جائے کہ کہاں ہوتا ہے کہ ایک خود مختار ملک کو اس کے باہمی دورے سے روکا جائے، کون سی خودمختار اور خوددار قوم یہ قبول کرتی ہے۔

مصنف کے بارے میں