آزادی ٹرین کے لئے سکیورٹی کا جامع پلان تیار

آزادی ٹرین کے لئے سکیورٹی کا جامع پلان تیار

اسلام آباد :  پاکستان ریلویز نے آزادی ٹرین کے لئے سکیورٹی کا جامع پلان تیار کر لیا ہے اور فیصلہ کیا ہے کہ فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ذمہ دار اداروں رینجرز ،  ایف سی  اور  چارو ں صوبوں کی پولیس کے ساتھ  رابطہ  کیا  جائے گا،  آزادی ٹرین کے ساتھ  کمانڈوز  بھی تعینات کیے جائیں گے، ایس پی لیول کے افسران ٹرین کے ساتھ سفر  کریں گے۔

پاکستان ریلویز کی جانب سے چلائی جانے والی آزادی ٹرین کے حوالے سے سکیورٹی کے امور کے متعلق ایک اہم اجلاس ریلوے سینٹرل پولیس ہیڈ کوارٹرز آفس لاہور منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ڈی آئی جی آپریشنز   شارق جمال نے  کی۔ اجلاس میں ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز جواد احمد ڈوگر، اے آئی جی ایڈمن سید حماد حیدر ، ایس ایس پی ملتان حسن رضا، ایس پی لاہور راجہ ظہیر ارشد سمیت ڈویڑنل پولیس افسران اور ریلوے کی جانب سے ڈپٹی سی او پی ایس (کوآرڈینیٹرز ٹرین سینٹرل کنٹرول ) محمود  احمد  لاکھوں نے شرکت کی۔

ڈی آئی جی آپریشنز شارق جمال نے آزادی ٹرین کی فول پروف سکیورٹی کو یقینی بنانے کے حوالے سے تمام سکیورٹی اداروں ڈی جی رینجرز ، ایف سی سمیت متعلقہ اداروں کو فوری خطوط ارسال کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے ریلوے کے تمام ایس پیز کو ہدایت کی کہ وہ اپنی اپنی ڈویژن میں ٹرین کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے خود سفر کریں اور سکیورٹی کے امور کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حساس مقامات کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لئے ضلعی پولیس کے ساتھ بھر پور رابطہ رکھا جائے۔ انہوں نے ٹرین کے ساتھ ایس پیز کے علاوہ پولیس کے اہل کار اور کمانڈوز بھی تعینات کرنے کی ہدایت کی اور اس کے ساتھ ساتھ مانیٹرنگ روم قائم کرنے سمیت تمام ایس پیز اور آئی ایڈمن پولیس ہیڈ کوارٹرز سید حماد حیدر کو فوکل پرسن مقرر کیا گیا۔

ڈی آئی جی آپریشنز شارق جمال نے کہا کہ آزادی ٹرین جس شہر میں رکے گی اس سے پہلے ریلوے بم ڈسپوزل کا عملہ کلیئرنس سر ٹیفکیٹ جاری کرے گا۔یہ تجویز بھی دی گئی کہ حساس علاقوں سے ٹرین کی روانگی سے پہلے پائیلٹ انجن بھی چلایا جائے گا تاکہ سکیورٹی کو یقینی بنا یا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ جو پولیس افسران اور جوان ٹرین کے ساتھ سکیورٹی پر مامور ہوں گے وہ جدید اسلحہ سے لیس ہوں گے اور انہوں نے مزید کہا کہ جن بڑے ریلوے سٹیشنوں پر آزادی ٹرین قیام کرے گی وہاں واک تھرو گیٹ لگائے جائیں گے تاکہ ہر قسم کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جاسکے۔

مصنف کے بارے میں