افغانستان کے سرکاری محکموں میں اربوں ڈالر کی رشوت لینے کا انکشاف

افغانستان کے سرکاری محکموں میں اربوں ڈالر کی رشوت لینے کا انکشاف

کابل:رشوت اور بد عنوانی میں افغانستان بھی کسی ملک سے پیچھے نہیں ،پچھلے سال کی نسبت رواں سال میں رشوت میں 50فیصد اضافہ ، ڈاکٹر اشرف غنی کی کرپٹ اور بد عنوان حکومت کے سرکاری اداروں میں سالانہ 3ارب ڈالر رشوت لی جاتی ہے ۔

’’امریکی خبر رساں ادارے ‘‘ کے مطابق بدعنوانی اور رشوت ستانی کے ایک نگران ادارے نے کہا ہے کہ پچھلے سال کے دوران افغانستان میں اندازا3 ارب ڈالر رشوت میں ادا کیے گئے تھے، جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں پچاس فی صد زیادہ رقم ہے۔رشوت ستانی کے بارے میں یہ تازہ معلومات دیانت و شفافیت سے متعلق افغان ادارے کی 2 سالہ جائزہ رپورٹ کا حصہ ہے جو 8 دسمبر کو جاری کی گئی۔

 جائزہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اطلاعات کے مطابق عدالتوں میں پیش ہونے والے مخالف فریقوں سے 55 فی صد واقعات میں حیران کن حد تک رشوت طلب کی گئی، اسی طرح پراسیکیوٹرز اور بلدیاتی حکومت کے معاملے میں بھی صورت حال کچھ بہتر نہیں تھی۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال ملک بھر میں جتنی رشوت دی گئی اس کا حجم سن 2016 میں افغان حکومت کی محصولاتی آمدنی کے تخمینے سے زیادہ ہے۔رپورٹ میں رشوت خوری کو دہشت گردی اور بے روزگاری کے بعد ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا گیا ہے۔جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رشوت ستانی طالبان کی شورش کو بھڑکانے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔رپورٹ میں افغان صدر اشرف غنی سے کہا گیا کہ وہ ملک میں اصلاحات نافذ کریں جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔