ڈی این اے ٹیسٹ کیا ہے؟

چترال سے اسلام آباد آنے والی پرواز حادثے کا شکار ہو گئی جس کے نتیجے میں عملہ سمیت 47 افراد لقمہ اجل بن گئے، جہاز کا ملبہ دور دور تک پھیل گیا جب کہ آگ لگنے کے باعث تمام لاشیں جھلس کر ناقابل شناخت ہو گئی ہیں ایسے افسوسناک واقعے کا سب سے انتظار طلب اور تکلیف دہ عمل لاشوں کی شناخت کا مرحلہ ہوتا ہے۔

ڈی این اے ٹیسٹ کیا ہے؟

چترال سے اسلام آباد آنے والی پرواز حادثے کا شکار ہو گئی جس کے نتیجے میں عملہ سمیت 47 افراد لقمہ اجل بن گئے، جہاز کا ملبہ دور دور تک پھیل گیا جب کہ آگ لگنے کے باعث تمام لاشیں جھلس کر ناقابل شناخت ہو گئی ہیں ایسے افسوسناک واقعے کا سب سے انتظار طلب اور تکلیف دہ عمل لاشوں کی شناخت کا مرحلہ ہوتا ہے۔

اس طرح کے حادثات میں ڈی این اے ٹیسٹ ہی وہ واحد طریقہ رہ جاتا ہے جس کے ذریعے لاشوں کو شناخت کر کے لواحقین کے حوالے کیا جاتا ہے جس کے بعد تدفین کا مرحلہ طے پاتا ہے تا ہم اس ٹیسٹ کے پروسیجر میں ایک ہفتہ بھی لگ سکتاہے۔

ہمارے جسم کے ہر ایک سیل میں ڈی این اے موجود ہوتا ہے جو دو کروموسوم پر مشتمل ہوتاہے جن میں ہر شخص کی انفرادی خصوصیات کا مظہر موجود ہوتا ہے اور یہی خصوصیات آئندہ نسل میں بھی منتقل ہوتی ہیں جس کی وجہ سے آئندہ نسل شکل و صورت، قد و کاٹھ اور عادت و اطوار کے لحاظ سے پچھلی نسل سے مشابہت رکھتی ہے۔

ڈی این اے میں موجود جینیٹک کوڈ کے تقابلی جانچ سے معلوم کیا جاسکتا ہے کہ دو مختلف اشخاص میں کوئی خونی رشتہ ہے کہ نہیں، اسی لیے جھلسی ہوئی یا ناقابل شناخت لاشوں کے ڈی این اے نمونے لے کر دعوی دار لواحقین کے نمونوں سے ملایا جاتا ہے اگر جینیٹک کوڈ یکساں پائے گئے تو مرنے والے کا لواحقین سے خونی رشتہ ثابت ہو جاتا ہےاور میت ورثاء کے حوالے کر دی جاتی ہے۔