جلسے کیلئے وبا کا مذاق اڑانا قابل افسوس ہے، وفاقی وزیر اسد عمر

It is unfortunate to make fun of the epidemic for Rallies, Federal Minister Asad Omar
کیپشن: فائل فوٹو

اسلام آباد: وفاقی وزیر اسد عمر نے وبائی صورتحال کے باوجود اپوزیشن کے جلسوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وبا کوئی مذاق نہیں، یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔ جلسے کیلئے وبا کا مذاق اڑانا قابل افسوس ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر اسد عمر کا نیشنل کمانڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج عالمی وبا کی صورتحال اور اقدامات پر تفصیلی غور ہوا۔ کل اسی تناظر میں وزیراعظم کے زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا بھی اجلاس ہوگا۔ این سی سی کے اجلاس میں کل تمام وزرائے اعلیٰ شرکت کریں گے۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ وبا کی پہلی لہر میں پاکستان کی حکمت عملی کو عالمی سطح پر سراہا گیا تھا۔ دنیا مثال دے رہی تھی پاکستان نے عالمی وبا کا کامیابی سے مقابلہ کیا۔ بل گیٹس، ڈبلیو ایچ او، ورلڈ اکنامک فورم پاکستان کی مثال دے رہا تھا۔ اب ہمیں مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے حکمت عملی اختیار کرنی ہے۔ قوم کے روزگار اور صحت کی ذمہ داری این سی او سی کو دی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عسکری حکام، دینی، سماجی رہنماؤں اور میڈیا نے عالمی وبا کیخلاف کردار ادا کیا۔ 12 اکتوبر کو سامنے آیا کہ ایس او پیز پر عمل ختم ہو چکا اور وبا پھیل رہی ہے۔ 2 ماہ کے اندر وبا کے مجموعی کیسز میں 4 گنا اضافہ ہوا۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وبائی صورتحال میں اضافے کی وجہ سے تکلیف دہ فیصلے کئے گئے۔ این سی او سی کی ہدایات پر عملدرآمد شروع ہوا۔ مگر پہلے کی طرح نہیں ہوا۔ ایک جگہ پر ہزاروں لوگ جمع ہوں گے تو وبا کا پھیلاؤ بڑھے گا۔

انہوں کہا کہ میرج ہالز، ریسٹورنٹس، تعلیمی اداروں سے جڑے لوگوں کا نقصان ہوا۔ بندشوں سے تعلیمی اداروں کا نظام اور روزگار متاثر ہوا۔ وبا کے دوران بند سیکٹرز کیلئے ریلیف پیکج پر بھی جلد کام ہوگا۔

اسد عمر نے اپوزیشن کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کہنا کہ جلسے سے کورونا بھاگ جائے گا تو یہ زیادہ خطرناک ہے۔ بدقسمتی سے وبا کی دوسری لہر میں یکساں پیغام نہیں جا رہا۔ جلسے کیلئے وبا کا مذاق اڑانا قابل افسوس ہے۔ یہ وبا کوئی مذاق نہیں بلکہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جمہوری عمل میں سیاسی قیادت عوام کی زندگیوں اور معیشت کو خطرے میں نہیں ڈالتی۔ احتیاطی تدابیر پر اگر عمل نہ کیا گیا تو ڈاکٹرز سمیت ہسپتالوں پر دباؤ بڑھے گا۔ جمہوری نظام کا مطلب یہ نہیں کہ سیاسی لیڈر صحت اور روزگار پر سمجھوتہ کریں۔ جب لیڈر کہتے ہیں کہ جلسے سے وبا کا تعلق نہیں تو اس سے نقصان ہوتا ہے۔ جمہوریت کا نظام عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہوتا ہے۔

انہوں نے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوامی اجتماعات پر پابندی پر مکمل عملدرآمد نہیں ہو رہا۔ حالیہ دنوں میں اوسطاً 60 اموات ہو رہی ہیں۔ پاکستان میں سیکڑوں ہیلتھ ورکرز بھی وبا سے متاثر ہوئے۔