بھارت،دارالعلوم دیو بند کےباوجود دیوبند کے مسلمانوں میں تعلیم کی کمی

بھارت،دارالعلوم دیو بند کےباوجود دیوبند کے مسلمانوں میں تعلیم کی کمی

نئی دہلی :بھارتی ریاست اترپردیش میں حکومتی عدم توجہی کے باعث دارالعلوم کی شاندار عمارتوں اور خوبصورت مساجد کا شہر کھنڈرکا منظرپیش

کررہاہے،دارالعلوم کے باوجود دیوبند کے مسلمانوں میں تعلیم کی کمی ہے،بھارتی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ریاست اترپردیش کے معروف شہر دیوبند شہر اور انتہائی معروف اسلامی ادارے دارالعلوم کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔
ٹھیک اسی طرح سے جیسے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا علی گڑھ شہر سے ہے یا برطانیہ میں آکسفورڈ یونیورسٹی کا آکسفورڈ شہر سے۔لیکن دیوبند شہر اور دارالعلوم ایک دوسرے میں سمٹے رہنے کے باوجود ایک دوسرے مختلف نظر آتے ہیں۔ یہ دو مختلف دنیا ہیں۔دارالعلوم کی شاندار عمارتوں اور خوبصورت مساجد کا شہر کی گرتی عمارتوں، خستہ حال مساجد اور مدارس کے درمیان کوئی مقابلہ نہیں۔
دیوبند مدرسے کیا قیام سنہ 1866 میں عمل میں آیا تھا۔ دارالعلوم مکتبہ فکر کے ماننے والوں کو دیوبندی کہا جاتا ہے، اس کے فتاوی اور مذہبی مشوروں کو انڈیا کے زیادہ تر مسلمان مانتے ہیں۔ویسے دیوبند کافی پرانا شہر ہے۔ یہ مغلوں سے بھی پہلے دہلی سلطنت کی سرحدوں کے دائرے میں آتا تھا۔ اس سے پہلے یہاں جنگل تھا۔ شہر اب بھی پرانا نظر آتا ہے۔
یہاں پوسٹ آفس ہے۔ ریلوے سٹیشن ہے، بینک اور بازار بھی ہیں، لیکن ایسا لگتا ہے ترقی سے یہ شہر محروم ہے۔شہر میں اب تک ترقی کیوں نہیں ہوئی جیسے سوال کے جواب میں ایک مقامی رہائشی نسیم احمد نے کہاکہ یہ ایک قصبہ ہے۔ ایک چھوٹے سے شہر کی جتنی ترقی ہونی چاہیے اتنی ہوئی ہے اور میں مطمئن ہوں۔لیکن شہر کا بنیادی ڈھانچہ کمزور ہے۔
یہاں کوئی بڑی دوکان یا شاپنگ مال نہیں ہے۔ گندے پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں۔ شہر میں تین سینیما ہال ہیں اور یہ تینوں بند پڑے ہیں۔ ڈھابے تو ہیں لیکن کیفے اور ریسٹورنٹ نہیں۔دہلی سے 160 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع اس شہر میں ہندو مسلم الگ الگ حصوں میں آباد ہیں۔ دارالعلوم سے ملحق ایک تنگ آبادی والی مسلم بستی کے رہائشی انیس انصاری نے کہاکہ شہر کی طرف نہ تو حکومت نے کبھی دیکھا ہے اور نہ ہی یہاں سے منتخب ہونے والے ممبران اسمبلی نے۔