اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعلی کے بعد وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے، خرم دستگیر

اسپیکر قومی اسمبلی اور وزیراعلی کے بعد وزیراعظم کیخلاف تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے، خرم دستگیر
سورس: فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کا پہلا قدم ہو سکتا ہے جس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب اور پھر وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے۔

سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عبوری وزیراعظم آنے کے بعد اسٹیٹ بینک سمیت کچھ ضروری قانون سازی کرنا ہو گی جبکہ قانون سازی کے بعد فوری الیکشن کا مرحلہ آئے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ن لیگ کے مرکزی رہنما خرم دستگیر نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کا مل کرچلنا قوم کے لیے ضروری ہے جبکہ بیرونی غلامی اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہمیں مل کر بیٹھنا ہوگا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ یہ حکومت بیساکھیوں کے سہارے آئی اور اس کے آتے ہی دہشت گردی، مہنگائی اور قرضے تیزی سے بڑھنا شروع ہوئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی حکومت نہ دہشت گردی روک سکی اور نہ ہی مہنگائی جب کہ خارجہ پالیسی بھی ناکام رہی۔

خرم دستگیر نے کہا کہ پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی میں اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پرغور ہو رہا ہے اور وزیراعظم کے خلاف بھی تحریک عدم اعتماد لائی جا سکتی ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ معیشت کسی بھی طرح اس حکومت کے کنٹرول میں نہیں آرہی ہے جبکہ مقتدرہ کو بھی سوچنا ہو گا کہ عمران خان ملک چلانے کے قابل نہیں ہیں اور ان نالائق حکومت کے خلاف جدوجہد کرنا اپوزیشن کی ذمہ داری ہے۔

خرم دستگیر نے کہا کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے اپنے مفادات ہیں جبکہ عمران خان اور تحریک انصاف کے ساتھ عوام کی تکلیف جڑ چکی ہے اور عوام کو غیر محفوظ اور پریشان کر دیا ہے۔

مصنف کے بارے میں