فیڈریشن کا کام کھلاڑیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا ہے , خالد سجاد کھوکھر

فیڈریشن کا کام کھلاڑیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا ہے , خالد سجاد کھوکھر
کیپشن: فیڈریشن کے فنڈز کا ابھی آڈٹ کررہی ہے جس کی رپورٹ 24 جولائی کو آئے گی،اے پی پی

اسلام آباد: پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈیئر (ر ) خالد سجاد کھوکھر نے کہا ہے کہ فیڈریشن کا کام کھلاڑیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا ہے نہ کہ کھیل کے میدان میں رزلٹ حاصل کرنا۔ گذشتہ روز پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل شہباز احمد سنیئر کے ہمراہ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اﺅلمپینز کو تنقید برائے تنقید نہیں کرنی چاہئے بلکہ مثبت تنقید ضرور کرنی چاہیے تاکہ ان خامیوں کو دور کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی ہے یہ صرف چند مفاد پرست پروپیگنڈہ کر رہے ہیں بلکہ حکومت جانب مقرر کردہ آڈٹ ٹیم پاکستان ہاکی فیڈریشن کے فنڈز کا ابھی آڈٹ کررہی ہے جس کی رپورٹ 24 جولائی کو آئے گی۔ خالد سجاد کھوکھر نے کہا کہ ہماری کوشش ہوتی ہے کہ کھلاڑیوں کو محدود وسائل میں رہتے ہوئے زیادہ سے زیادہ مراعات دی جائیں اور ہر انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں شرکت کےلئے بھی بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری جنرل شہباز احمد سنیئر بہترین طور پر کام کررہے ہیں اور ان کی قیادت میں پاکستان نے عالمی کپ میں چیمپئن ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ انہوں نے کہا کہ میری ابھی بھی یہ ہی خواہش ہے کہ سب اﺅلمپینز اور سابق کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلوں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کھیل کے میدان میں رزلٹ لانا کھلاڑیوں کام ہے اور فیڈریشن کا کام کھلاڑیوں کو سہولیات فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا جب میں ہاکی فیڈریشن کا صدر بننا تو اس وقت ہاکی کے بہت خراب حالات تھے آفیشلز اور کھلاڑیوں کو کافی بڑی رقوم میں واجبات ادا نہیں کئے گئے تھے، میں 75 فیصد ادا کئے اور بقایاجات بھی ادا کردیئے گے۔ اور اب حالات کافی بہتر ی کی جانب ہیں، انہوں نے کہا کہ گراس روٹ سطح پر قومی کھیل ہاکی پر زیادہ توجہ دی جارہی ہے سکول کی سطح پر انڈر۔16 ہاکی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا جس سے کافی نیا ٹیلنٹ سامنے آرہا ہے اور اب ہمارے پاس جونیئر کھلاڑیوں کی کثیر تعداد موجود ہے جب فیڈریشن کا چارج سنبھالا اس وقت جونیئر کھلاڑیوں کی بہت کم تعداد تھی.

ایک اور سوال کے جواب خالد کوکھر نے کہا ہے کہ ہمارا اصل ٹارگٹ ایشین گیمز ہے جس میں قومی ٹیم کی شاندار کارکردگی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ قومی ٹیم نے عالمی کپ کےلئے بڑی مشکل سے کوالیفائی کیا ہے، کھلاڑیوں کی بے روزگاری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن نے کافی حد تک کھلاڑیوں کی بے روزگاری کو ختم کرنے میں قابو پالیا ہے اور مختلف اداروں میں ملازمتیں مل گئی ہیں اور کافی اداروں سے بات چیت بھی جاری ہے۔ انٹرنیشنل ہاکی کی بحالی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اللہ تعالی کے فضل وکرم پاکستان میں انٹرنیشنل ہاکی کی بحالی ہو چکی ہے.

ورلڈ الیون میچز رواں سال جنوری میں کراچی اور لاہور میں منعقد ہوئے اب 25 سے 30 ستمبر تک راولپنڈی میں ہاکی اوپن سیریز کا انعقاد کیا جائےگا جس میں 6 ممالک کی ٹیمیں حصہ لیں گی جن میں افغانستان، بنگلہ دیش، قازقستان، اومان، قطر اور سری لنکا شامل ہیں۔ چیمپئنز ٹرافی کے قومی ٹیم کی مایوس کن کارکردگی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں دنیا کی اچھی ٹیمیں حصہ لے رہی تھیں جس کی وجہ بہتر کارکردگی نہ دکھا سکے اور امید ہے کہ قومی ٹیم آئندہ ماہ اگست میں انڈونیشیا میں کھیلی جانے والی ایشین گیمز شاندار کارگردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

ہاکی فیڈریشن پر تنقید کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کئی لوگوں کے اپنے اپنے مقاصد ہوتے ہیں جس وجہ سے وہ منفی پروپیگنڈہ کرتے رہتے ہیں حالانکہ ان کو مجھ سے ملاقات کرکے ہاکی کی بہتری کےلئے اپنی اپنی تجویزیں دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ غیر ملکی کو تنقید کا نشانہ بنانا انتہائی غیر منصفانہ ہے حالانکہ چند ماہ قبل ٹیم ان کے حوالے کی ہے اور قومی ٹیم کافی بہتری آئی ہے اور غیر ملکی کوچ کو کچھ وقت دیں اور پھر نتائج دیکھیں۔