امریکا نے شکست کے بعد مذاکرات کی بات کی ، افغان طالبان

امریکا نے شکست کے بعد مذاکرات کی بات کی ، افغان طالبان

ماسکو : روسی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان اور تاجکستان کے سرحدی علاقوں پر طالبان نے کنڑول حاصل کرلیا ہے۔

دفتر خارجہ نے کہا تاجکستان کے دو تہائی حصے پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ انھوں نے مزید بتایا کہ افغانستان، تاجکستان سرحد کے قریب کشیدگی بڑھ گئی ہے۔ ہم تمام فریقین سے تشدد میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

شہاب الدین دلاور کی سربراہی میں طالبان وفد نے روسی مندوب برائے افغانستان ضمیر کابلوف سے ملاقات کی ہے۔

ملاقات میں افغانستان کی تازہ صورتحال اور امن عمل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ طالبان وفد نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔

روس میں افغان طالبان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے طالبان پر جنگ مسلط کی پھر ناکامی کے بعد  مذاکرات پر راضی ہوا۔انھوں نے کہا کہ ہم دہشت گرد نہیں آزادی پسند ہیں۔

افغان طالبان نے کہا ہے کہ افغانستان کے معاملات میں دوسرے ممالک مداخلت سے گریزکریں۔ہم اپنے ملک کی آزادی کےلیے لڑرہے ہیں۔افغان طالبان نے دعوی کیا کہ افغان فورسز کی بڑی تعداد ہمارے ساتھ مل رہی ہے۔ چین کی سرحدی  علاقے کے لوگوں نے خوش آمدید کہا۔

ماسکو میں روسی مندوب برائے افغانستان کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ اسلامی اور افغان روایات کی پاسداری کرنے والی خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔

افغان طالبان کا دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے افغانستان کے 245 اضلاع پر کنڑول حاصل کر لیا ہے۔ افغانستان میں  کئی دارالحکومتوں کا محاصرہ جاری ہے۔طالبان نے یقین دہانی کرائی کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں کی جائے گی۔ہمارا  مقصد افغانستان کو غیرملکی تسلط سے آزاد کرانا تھا، افغان طالبان تمام فریقین سے تشدد میں کمی کا مطالبہ کرتے ہیں۔

طالبان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ طالبان کے زیر قبضہ سرحدی گزر گاہوں پر کاروبار معمول کے مطابق ہو رہا ہے جبکہ افغانستان کا 85 فیصد حصہ طالبان کے کنٹرول میں ہے جبکہ اسکول اور اسپتال معمول کے مطابق کام جاری رکھیں گے۔

طالبان رہنماؤں نے اپیل کی کہ افغانستان میں موجود بین الاقوامی امدادی تنظیمیں کام جاری رکھیں اور بین الاقوامی انسانی حقوق گروپس مشن بند نا کریں۔ نئے نظام کی تشکیل کیلئے افغان قیادت سے بات چیت جاری ہے اور اگر دوحہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو حملے روک دیں گے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں غیر ملکی افواج کے انخلا کے ساتھ ساتھ طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسزمیں جھڑپوں میں تیزی آگئی ہے۔ طالبان نے کئی سرحدی علاقوں پر قبضہ کرلیا ہے۔