بارش کی خوشبو ایکٹینو مائی سیٹیز نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے

بارش کی خوشبو ایکٹینو مائی سیٹیز نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے

لاہور:بارش کی رم جم تو سبھی کو بہت بھاتی لیکن بارش سے مٹی میں پیدا ہونے والی خوشبو بھی ہر ایک کو دیوانہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور  یہ حقیقت دنیا بھر میں تسلیم کی جاتی ہے لیکن یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پوری دنیا کے مختلف خطوں میں بارش سے پیدا ہونے والی زمین کی خوشبو ایک جیسی ہی کیوں ہوتی ہے؟ حالانکہ میدانی اور پہاڑی علاقوں کی مٹی میں فرق ہوتا ہے تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ در اصل یہ خوشبو بارش یا مٹی کی وجہ سے نہیں ہوتی بلکہ مٹی میں موجود ایکٹینو مئیسیٹیز نامی بیکٹیریا کی وجہ سے ہوتی ہے۔

دراصل یہ بیکٹیریا زمیں میں خوابیدہ حالت میں موجود ہوتے ہیں یعنی کہ متحرک نہیں ہوتے اور اپنے آپ کو سپورز کی صورت میں ڈھال لیتے ہیں لیکن جیسے ہی ان کو متحرک ہونے کے حالات ملتے ہیں یعنی مطلوبہ مقدار میں پانی اور مخصوص درجہ حرارت ملتا ہے تو یہ جاگ جاتے ہیں اور ری پروڈیوس ہوتے ہیں۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جیسے ہی بارش کا قطرہ مٹی سے ٹکراتا ہے تو اس سپلیش کے نتیجے میں سپورز مٹی سے اٹھتے ہیں اور ہوا میں آ کر ہماری سانسوں سے ٹکراتے ہیں جس سے ہمیں خوشگوار خوشبو کا احساس ہوتا ہے اور ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ خوشبو بارش کے بعد مٹی کی ہے ۔

ایکٹینو مائیسٹیز نامی یہ بیکٹیریا فلامنٹس پر مشتمل ہوتے ہیں یعنی ان کی شکل دھاگہ نما ہوتی ہے  اور  ان کا تعلق  فائیلم ایکٹینو بیکٹیریا کی فیملی ایکٹینومائسی ٹیسی کی کلاس ایکٹینو بیکٹیریا سے ہے جبکہ یہ جینس ایکٹینو مئی سز سے تعلق رکھتے ہیں۔واضح رہے کہ سائنسی اصطلاح میں فائیلم سب سے بڑا درجہ جبکہ جینس  اور سپیشیزسب سے کم درجہ ہے ۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بیکٹیریا انسانوں،پودوں  اور جانوروں کے بعد اہم جاندار تصور  کیے جاتے ہیں کیونکہ یہ بہت سے قدرتی عوامل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔