پاکستانی نوجوانوں نے ہاتھوں پر مہندی لگانے والا پرنٹر تیارکرلیا

پاکستانی نوجوانوں نے ہاتھوں پر مہندی لگانے والا پرنٹر تیارکرلیا

کراچی:  مہندی کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں اہم مواقعوں پر استعمال کیا جاتاہے ۔اور اس کو لگانے والوں کی خاص مہارت کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکتے ،مگر اب مہندی کی ماہر خواتین کے مقابلے میں مہندی لگانے والا پرنٹر آگیاہے ۔

یہ بھی پڑھیں :- اپنی مہندی میں صہیب مقصود کی وکھری انٹری نے سب کو حیران کر دیا

تفصیلات کے مطابق  بحریہ یونیورسٹی کراچی کے نوجوانوں نے مہندی لگانے والا ایک پرنٹر تیار کیا ہے، جس کی مدد سے خواتین گھنٹوں کے بجائے منٹوں میں مہندی لگاسکیں گی۔خواتین کو مہندی لگوانے کےلیے اب گھنٹے نہیں صرف چند منٹ درکار ہوں گے۔ ہاتھوں پر مہندی لگانے والا ایسا انوکھا پرنٹر تیار کر لیا گیا ہے، جس کی مدد سےچند منٹوں میں ہی مہندی لگائی جاسکے گی۔ 

یہ بھی پڑھیں :- مہندی سے بال مضبوط، چمکدار اور گھنے بنتے ہیں اور اس سےبالوں میں خوبصورتی بحال ہوتی ہے

کیمرے اور حساس سینسرز پر مشتمل یہ پرنٹر انجکشن کی باریک سوئی کے ذریعے مہندی کا ڈیزائن ہاتھوں پر نقش کرتا ہے۔ پرنٹر کو آپریٹ کرنے کے لیے کسی خصوصی تربیت کی بھی ضرورت نہیں۔پرنٹر ایک کمپیوٹر سافٹ ویئر سے منسلک ہے جس میں سینکڑوں ڈیزائن محفوظ کیے جاسکتے ہیں۔ یہ پرنٹر ہاتھ کو ایک سینسر کے ذریعے تلاش کرے گا اور اپنا کام شروع کردے گا۔ پرنٹنگ کے دوران ایک بٹن دبا کر پرنٹر کو روکا بھی جاسکتا ہے۔ مہندی لگوانے والی خواتین اپنے ڈیزائن بھی سسٹم میں لوڈ کرواسکتی ہیں۔ یہ پرنٹر بحریہ یونیورسٹی کراچی کے نوجوانوں نے تیار کیا ہے اور اس کی نمائش گزشتہ دنوں کراچی ایکسپو سینٹر میں ہونے والی اسٹارٹ اپ کانفرنس میں کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں :- پارلر میں مہندی لگانے والی 17 سالہ نوجوان لڑکی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد گلا دباکر قتل کردیا گیا

پرنٹر بنانے والی ٹیم کے سربراہ انجینئر عبیداﷲ کے مطابق یہ پرنٹر 4 سے 5 ماہ میں تیار کیا گیا ہے۔ انجینئر عبیداللہ کے مطابق یہ پرنٹر ابھی زیر تکمیل ہے اور اس کے نتائج کو مزید بہتر بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ پرنٹر تیار کرنے والے نوجوانوں نے پہلے مرحلے میں شاپنگ سینٹرز اور بڑے شاپنگ مالز میں اے ٹی ایم کی طرز پر خود کار مشینیں نصب کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس کی مدد سے خواتین چند منٹوں میں اپنی پسند کے ڈیزائن کی مہندی لگواسکیں گی۔ اگلے مرحلے میں یہ پرنٹر عوامی سطح پر متعارف کرایا جائے گا اور خواتین اسے گھروں میں بھی استعمال کرسکیں گی۔