افغان امن معاہدے کے بعد کابل میں اقتدار کی جنگ شدت اختیار کر گئی

افغان امن معاہدے کے بعد کابل میں اقتدار کی جنگ شدت اختیار کر گئی

کابل :افغان امن معاہدے کے بعد افغانستان میں اقتدار کی لڑائی شروع ہو گئی ،افغان صدر بننے کی دوڑ میں صدراشرف غنی اورچیف ایگزیکٹوعبداللّٰہ عبداللہ میں تنازع شروع ہو گیا۔

افغان صدر اشرف غنی نے دوسری مدت کےلیے حلف اٹھا لیا،ان کے سیاسی حریف عبداللہ عبداللہ نے اشرف غنی کو صدر ماننے سے انکارکرتے ہوئے کابل میں صدارت کے عہدے کا حلف اٹھالیا،افغان میڈیا کے مطابق اشرف غنی کی تقریب حلف برداری میں امریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد اورامریکی اور نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر سمیت بین الاقوامی نمائندوں نے شرکت کی۔

دوسری جانب اشرف غنی کے حلیف چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ نے الگ تقریب میں حلف اٹھا لیا جس کے بعد تنازع شدت اختیارکرگیا،چیف ایگزیکیٹو عبداللہ عبداللہ کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ پیرکوامریکی خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے چیف ایگزیکٹو کے ساتھ اس معاملے کاحل تلاش کرنے کیلیے تین ملاقاتیں کیں لیکن وہ کامیاب نہیں ہوئے۔ اس کے باوجود عبداللہ کے نائب ترجمان فریدون خوازون نے کہا کہ امیدیں ابھی باقی ہیں۔

افغان الیکشن کمیشن نے گزشتہ برس ہونے والے انتخابات میں اشرف غنی کو کامیاب قرار دیا تھا تاہم ان کے مخالف عبداللہ عبداللہ نے نتائج تسلیم کرنے سے انکارکردیا تھا،دوسری جانب افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللّٰہ مجاہد کا کہنا ہے کہ افغان حکومت 10 مارچ کے بین الافغان مذاکرات کے لیے تیارنظرنہیں آتی، دونوں افغان اختلافات بھلا کرامن کے لیے کام کریں۔