زرداری نے کرپشن کے پیسے سے سینیٹ الیکشن میں لوگوں کو خریدا: وزیراعظم عمران خان

زرداری نے کرپشن کے پیسے سے سینیٹ الیکشن میں لوگوں کو خریدا: وزیراعظم عمران خان
کیپشن: زرداری نے کرپشن کے پیسے سے سینیٹ الیکشن میں لوگوں کو خریدا: وزیراعظم عمران خان
سورس: file

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان  نے کہا ہے کہ  جس قوم میں اخلاقی معیار نہ ہو وہ کبھی انصاف نہیں کر سکتی ۔سینیٹ  الیکشن میں جوتماشاچلا سب نے دیکھا ۔آصف زرداری کرپشن کے پیسے سے لوگوں کو خریدتا ہے۔

وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ  شفاف انتخاب کے لیے الیکٹرونک ووٹنگ مشین متعارف کرارہے ہیں۔ نوازشریف،زرداری جیسےلوگ ملک سےپیسےچوری کرکےباہربھیجتےہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں  کرپشن سے زیادہ کوئی اور چیز بنیادوں کو تباہ نہیں کرتی۔ قوم  تب تباہ  ہوتی ہے جب انصاف کی صلاحیت ختم  ہوتی ہے۔ کرپشن کے ذریعے  ملک میں  اخلاقیات کو تباہ  کر دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بڑے منصوبوں میں بڑی سطح  پرکرپشن  ہوتی ہے۔ ٹیکس  چوری کا پیسہ  باہر بجھوادیاجاتاہے۔ سب کے سامنے   یواین  کی رپورٹ شیئر کرنا چاہتاہوں ۔ رپورٹ غریب اور ترقی پذیر ممالک سے متعلق ہے ۔غریب ممالک  کا 7ہزار ارب ڈالر بیرون ممالک پڑا ہے ۔ 

 واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کابینہ چیئرمین سینیٹ انتخاب سےمتعلق صادق سنجرانی کیلئےووٹ لینےکی حکمت عملی طے کرے گی ۔ کابینہ کے اجلاس میں سینیٹ انتخابات سے متعلق امور اوراعتماد کے ووٹ پر بات ہوگی۔

وفاقی کابینہ براڈشیٹ کمیشن کے سربراہ کی تنخواہ اور الاؤنسز ،سٹیٹ بینک آف پاکستان ترمیمی بل،اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کو نئے لائسنس جاری کرنے کی منظوری دے گی ، کابینہ کو اسلام آباد میٹرو بس منصوبے پر بریفنگ دی جائے گی ،وفاقی کابینہ نیپرا کے ا پیلٹ ٹربیونل میں ممبر فنانس تعینات کرنے کی منظوری دے گی۔

پی ایس کیو سی اے میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل فنانس کی ڈیپوٹیشن پر تقرری کی منظوری دی جائے گی۔ آرٹلری رجمنٹ کےمیجر ندیم انجم کی ریٹائرمنٹ کی شق کی تبدیلی کی منظوری دی جائے گی۔

واضح رہے کہ  وفاقی حکومت نے براڈشیٹ کیس کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن سربراہ شیخ عظمت سعید کو سپریم کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ اور مراعات دینے کی سمری گزشتہ روز کابینہ کو بھجوائی تھی۔

وزیر اعظم کی ہدایت پر  کابینہ ڈویژن کی طرف سے بھجوائی گئی  سمری میں کہا گیا ہے کہ پہلے بنائے گئے کمیشنز کی سربراہی حاضر سروس افسران کرتے تھے اس لیے تنخواہوں اور الاونس کا مسئلہ نہیں ہوا۔

سمری کے مطابق رولز کے مطابق ریٹائرڈ جج یا افسر کی تعیناتی پر انکی سابقہ تنخواہ دی جاتی ہے۔ کمیشن کی جانب سے کوئی اور ممبر تعینات کیا گیا تو اس پر بھی یہی رولز لاگو ہونگے۔ وفاقی کابینہ سے جسٹس ریٹائرڈ شیخ عظمت سعید کو سپریم کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ اور مراعات دینے کی اجازت طلب کی گئی ہے۔