سمندروں میں 2 سروں والی شارک کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ

سال 2008 سے دو سر والی شارک ملنے کا آغاز ہوا اور اب دنیا بھر کے سمندروں سے دو سر والی عجیب شارک ملنے کی اطلاعات مل رہی ہیں لیکن ماہرین اس کی وجوہ سے لاعلم ہیں۔

سمندروں میں 2 سروں والی شارک کی تعداد میں غیرمعمولی اضافہ

سال 2008 سے دو سر والی شارک ملنے کا آغاز ہوا اور اب دنیا بھر کے سمندروں سے دو سر والی عجیب شارک ملنے کی اطلاعات مل رہی ہیں لیکن ماہرین اس کی وجوہ سے لاعلم ہیں۔

اگرچہ یہ کسی ڈراؤنی فلم کا کوئی منظر لگتا ہے لیکن سائنسدان یہ بھی نہیں جانتے کہ تبدیل شدہ شارک کتنے عرصے زندہ رہتی ہیں۔ بعض ماہرین کا خیال ہے کہ شارک کے اندھا دھند شکار سے ان کا کا جینیاتی پول سکڑ رہا ہے اور آپس میں نسل خیزی سے ان کی ظاہری صورت بدل رہی ہے۔پہلی شارک 9 سال قبل آسٹریلیا کے ساحل سے پکڑی گئی تھی، پھر 2013 میں فلوریڈا میں ایک بُل شارک شکار کی گئی جس کے پیٹ میں ایک دو سر والا بچہ تھا۔ جتنی بھی دو سر والی شارک ملی ہیں ان میں دو دماغ تھے اور وہ مل کر اپنے جسم کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت رکھتی تھیں۔ ایسے جانور درست طور پر نہیں چلتے ہیں کیونکہ ایک دماغ کچھ کہتا ہے اور دوسرا کچھ اور۔ اس سے قبل دو سر والے سانپ دنیا بھر میں دیکھے گئے ہیں جن میں ایک سانپ دوسرے پر حملہ کرکے اسے کھا بھی جاتا ہے۔

اب تک سب سے زیادہ تعداد میں بلیو شارک کے دو دھڑ والے بچے دیکھے گئے ہیں اور اس کی مادہ ایک وقت میں 50 بچوں کو اپنے پیٹ میں رکھتی ہے۔ اسپین کے ماہرین نے ساٹیل کیٹ شارک میں بھی دو سروں کا مشاہدہ کیا ہے۔ کیٹ فش پر کام کرنے والے بعض سائنسدانوں کا خیال ہے کہ شارک کے جین میں کسی قسم کی تبدیلی واقع ہورہی ہے اور اسی وجہ سے ہولناک تبدیلیاں پیدا ہورہی ہیں۔ دوسرے طبقے کی رائے میں یہ کسی وائرس یا انفیکشن کے شکار ہورہے ہیں۔

میکسیکو میں نیشنل پولی ٹیکنک انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدان کے مطابق شارکس کا جینیاتی پول کم سے کم تر ہوتا جارہا ہے کیونکہ ان کا بڑے پیمانے پر شکار کیا جارہا ہے مگر ان کے مطابق ایسی شارک کی تعداد بہت زیادہ نہیں۔