بین المذاہب رواداری کی مثال کرتارپور راہداری کو کھلے ایک سال مکمل

Kartarpur Corridor: Path to second holiest Sikh Shrine turns a year old
کیپشن: فائل فوٹو

ننکانہ صاحب: سکھوں کو بابا گورونانک کے دربار تک رسائی کیلئے راہداری گزشتہ سال کھولی گئی تھی۔ کرتارپور راہداری پاکستان میں تمام مذاہب کو دیئے گئے حقوق اور مذہبی آزادی کی زندہ مثال ہے۔

پاکستان نے سکھوں کو مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے ویزہ فری انٹری دی۔ دنیا بھر سے سکھ اپنی مذہبی رسوامات کی ادائیگی کیلئے گوردوارہ کرتارپور صاحب آتے ہیں۔ تاہم دوسری جانب نام نہاد سیکولر ریاست بھارت مسلسل کرتارپور راہداری کو ناکام بنانے کے درپے ہے۔ ہندوتوا کا پرچار کرنے والے نام نہاد سیکولر ملک بھارت کی روایتی ہٹ دھرمی برقرار ہے۔

دنیا کے سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت کے سیکولرازم کا بھانڈا پھوٹ چکا ہے۔ بھاررت نے سکھوں کو کرتارپور میں بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت سے روک دیا ہے۔ بھارت نے کورونا کو بظاہر بنیاد بنا کر بابا گورونانک کے جنم دن کی تقریبات میں شرکت سے روکا۔

گوردوارہ پربندھک کمیٹی نے کرتارپور راہداری کا پہلا سال مکمل ہونے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا جبکہ سکھوں نے مذہبی تقریات ادا کرنے کا مواقع فراہم کرنے پر آرمی چیف کو ہیرو قرار دیا ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال وزیراعظم عمران خان نے 9 نومبر کو گرودوارہ دربار صاحب اور کرتارپور راہدرای کا افتتاح کیا تھا۔ اس پروقار افتتاحی تقریب میں بھارت کی جانب سے بھی سینکڑوں معزز مہمانوں نے شرکت کی جن میں سابق انڈین وزیراعظم من موہن سنگھ، سابق کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو اور بالی ووڈ اداکار سنی دیول قابل ذکر تھے۔ مہمانوں اور گوردوارہ کی حاضری کیلئے ہزاروں سکھوں نے پاکستان کی جان سے کئے گئے اقدامات کی دل کھول کر تعریف کی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان کرتارپور راہداری کے حوالے سے ایک معاہدہ بھی طے پایا ہے جس میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ اسے بند نہیں کیا جائے گا بلکہ یہ راہداری سارا سال کھلی رہے گی۔ تاہم اب کورونا کو جواز بنا کر انڈیا نے اپنے ملک میں رہائش پذیر سکھوں کو یہاں آنے سے روک دیا ہے۔