بھارت کا مکروہ چہرے بے نقاب،عالمی دہشتگردی میں سرفہرست,امریکی جریدے کا اعتراف

بھارت کا مکروہ چہرے بے نقاب،عالمی دہشتگردی میں سرفہرست,امریکی جریدے کا اعتراف

نیویارک:امریکہ نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا،بھارت عالمی دہشتگردی میں سرفہرست آگیا۔

تفصیلات کے مطابق  امریکی جریدے فارن پالیسی نے بھارت کو بے نقاب کر دیا، امریکہ کا دہشت گردی کے حوالے سے تہلکہ خیز انکشاف، بھارت دہشت گردی کا نیا چہرہ، عالمی دہشتگردی میں بھارت سر فہرست آگیا۔


 داعش اور بھارتی روابط دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا جبکہ داعش اور بھارتی گٹھ جوڑ عالمی اور علاقائی خطرہ قرار دے دیا گیا،بھارتی دہشتگردی کی کہانی تاریخی طورپردنیا کی نظروں سےاوجھل رہی۔


امریکہ جریدہ کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی انتہا پسند پالیسی تباہ کن خطرہ  ہے،اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تو دور رس اثرات ہوں گے، داعش کےجلال آبادجیل پرحملےنےابھرتےخطرےکوبڑھاوادیا اور مختلف ممالک میں دہشتگردحملوں میں بھارتی سرپرستی نیاموڑلے رہی ہے۔

جریدے نے بتایا ہے کہ داعش کے جلال آباد اور افغانستان میں اگست میں جیل پر حملے نے اس اُبھرتے خطرے کو بڑھا وا دیا، مختلف ممالک اور علاقوں میں دہشت گردی کے حملوں اور نئی لہر میں بھارتی شہریوں کی شمولیت ایک نیا موڑ لے رہی ہے، بھارت میں مُودی نے ہندو نیشنل ازم کو فروغ دیا ہے جس سے انتہا پسندی بڑھی ہے، اس کے نتیجے میں خطرہ ہے کہ زیادہ ہندوستانی شہری علاقائی اور عالمی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہوجائیں۔

 
رپورٹ کے مطابق داعش کی حالیہ دہشت گرد کارروائیوں خاص طور پر2019 میں سری لنکا میں ایسٹر کے موقع پر بم دھماکے، 2017 میں نئے سال کے موقع پر ترکی میں کلب پر حملہ اور 2017 میں نیو یارک اور اسٹاک ہوم حملے نے دُنیا کو ششدر کر دیا، ان تمام حملوں کی پلاننگ میں بھارتی شہریوں کا ہاتھ انتہائی پریشان کُن ہے۔

جریدے میں کہا گیا ہے کہ اس سے پہلے بھارتی شہری صرف خطے میں ہی دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں، لیکن اب یہ رجحان تبدیل ہورہا ہے، بھارتی دہشت گردوں نے خاص کر افغانستان اور شام کو بیس بناکر دہشت گردانہ کارروائیوں میں حصہ لیا، کابل میں سکھ گردوارہ پر حملے میں بھی بھارتی دہشت گرد ملوث تھے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ بھی کیرالہ اور کرناٹکا میں دہشت گرد گروپس کی موجودگی کا انکشاف کر چکا ہے،  اور بھارتی دہشت گردوں نے کشمیر میں مرنے والے اپنے 3 ساتھیوں کا ذکر اپنے جریدے  میں کیا ہے۔