پاک فوج نگورنو کاراباخ پر آذربائیجان کے موقف کی حمایت کرتی ہے، جنرل ندیم رضا

پاک فوج نگورنو کاراباخ پر آذربائیجان کے موقف کی حمایت کرتی ہے، جنرل ندیم رضا

راولپنڈی: چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا نے واضح موقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلح افواج نگورنو کاراباخ پر آذربائیجان کے موقف کی حمایت کرتی ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق پاکستان میں تعینات آذربائیجان کے سفیر علی علیزادے نے جوائنٹ سٹاف ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) کا دورہ کیا اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ندیم رضا سے ملاقات کی۔ دونوں رہنمائوں نے ملاقات میں باہمی دلچسپی اور علاقائی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق مہمان سفیر کے ساتھ دوران گفتگو جنرل ندیم رضا نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مثالی برادرانہ تعلقات ہیں۔ مسلح افواج نگورنو کاراباخ پر آذربائیجان کے موقف حمایت کرتی ہیں۔ نگورنو کاراباخ پر پاکستان کا موقف سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہے۔

یاد رہے گزشتہ روز ایک پریس کانفرنس میں آذربائیجان کے سفیر علی علیزادے نے کہا تھا کہ آرمینیائی افواج فوری طور پر غیر مشروط طور پر ہمارے علاقوں سے نکل جائیں۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق آرمینیا کو فوری طور ہر آذربائیجان کے علاقے خالی کر دینا چاہیں جبکہ ہمارا مطالبہ فوری اور غیر مشروط انصاف ہے۔ آذربائیجان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشنز اور ملٹری اتاشی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے علی علیزادے کا کہنا تھا کہ آذربائیجان کی جانب سے کبھی بھی آرمینیا کے شہری علاقوں کو نشانہ نہیں بنایا اور ہماری افواج صرف عسکری تنصیبات کو ہی نشانہ بناتی ہیں۔

ملٹری اتاشی کرنل مہمان نوروز کا کہنا تھا کہ آرمینیا گمراہ کن خبریں پھیلا رہا ہے کیونکہ میدان جنگ میں اس نے اپنی شکست دیکھ لی ہے۔ ہم نے آرمینیا کے کسی علاقے کو نشانہ نہیں بنایا جبکہ صرف اپنے مقبوضہ علاقوں سے قبضہ چھڑوانے کے لیے کارروائی کی گئی۔ آذربائیجان کے ڈپٹی ہیڈ آف مشنز سمیر گلئیوف کا کہنا تھا کہ آرمینیا نے بیرون ممالک سے آئے دہشتگردوں کو مسلح کر کے محاذ پر بھیجنا شروع کر دیا ہے۔ دوسری جانب آذربائیجان صرف اپنی سالمیت کا دفاع کررہا ہے۔

آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان 1990 میں سوویت یونین سے آزادی کے ساتھ ہی کاراباخ میں علیحدگی پسندوں سے تنازع شروع ہوا تھا اور ابتدائی برسوں میں 30 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان 1994 سے اب تک تنازع کے حل کے لیے مذاکرات میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔ آرمینیا کے حامی علیحدگی پسندوں نے 1990 کی دہائی میں ہونے والی لڑائی میں نیگورنو-کاراباخ خطے کا قبضہ باکو سے حاصل کرلیا تھا۔ بعد ازاں فرانس، روس اور امریکا نے ثالثی کا کردار ادا کیا تھا لیکن 2010 میں امن معاہدہ ایک مرتبہ پھر ختم ہوگیا تھا۔

متنازع خطے نیگورنوکاراباخ میں تازہ جھڑپیں 27 ستمبر کو شروع ہوئی تھیں اور پہلے روز کم ازکم 23 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ فوری طور پر روس اور ترکی کشیدگی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری جھڑپوں میں اب تک 244 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں اور کئی شہروں کو بھی نشانہ بنایا جا چکا ہے۔ نیگورنو کاراباخ کا علاقہ 4 ہزار 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 50 کلومیٹر آرمینیا کی سرحد سے جڑا ہے، آرمینیا نے مقامی جنگجوؤں کی مدد سے آذربائیجان کے علاقے پر خطے سے باہر سے حملہ کر کے قبضہ بھی کر لیا تھا۔