نواز شریف اور لیگی رہنماؤں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ، تحقیقات کیلئے چار رکنی ٹیم تشکیل

نواز شریف اور لیگی رہنماؤں کیخلاف بغاوت کا مقدمہ، تحقیقات کیلئے چار رکنی ٹیم تشکیل

لاہور: سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اور لیگی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کے مقدمے کی تحقیقات کیلئے پر ایس پی سی آئی اے لاہور کی سربراہی میں چار رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے تاہم ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔

ادھر العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کی بذریعہ اشتہار طلبی کے معاملے پر وفاق نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد شروع کر دیا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے اخباری اشتہار کیلئے رجسٹرار آفس میں 60 ہزار روپے جمع کرا دئیے ہیں۔

دوسری جانب اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمہ میں سیشن کورٹ گوجرانوالہ نے کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی 21 اکتوبر تک عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ عدالت نے پولیس کو تفتیش مکمل کر کے رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیدیا ہے۔ میڈیا سے گفتگو میں کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے کہا ہے کہ جمہوریت کی بقا کیلئے جنگ جاری رہے گی۔ راستے میں جو بھی مشکلات آئیں گی ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ خیال رہے کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے خلاف اشتعال انگیزی اور ریاستی اداروں کے خلاف بولنے پر دو اکتوبر کو تھانہ سیٹلائٹ ٹاؤن میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ شاہدرہ کے ایک شہری بدر رشید نے یکم اکتوبر کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سمیت 40 لیگی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کروایا تھا۔ سوشل میڈیا پر بغاوت کے مقدمے کے مدعی کی گورنر پنجاب چودھری سرور کے ساتھ تصاویر بھی گردش کر رہی ہیں۔ اس بنیاد پر مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بدر رشید کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے اور اس کا خود کا کریمنل ریکارڈ ہے۔

تاہم بدر رشید نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کا کسی بھی سیاسی جماعت سے تعلق نہیں ہے۔ سماجی کارکن ہوں اور فلاحی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتا ہوں۔ میں نہ تو تحریک انصاف کا کارکن ہوں اور نہ ہی میرا مسلم لیگ (ن) سے کوئی تعلق ہے۔