اسرائیلی عدالت نے یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادت کی اجازت دے دی

اسرائیلی عدالت نے یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں عبادت کی اجازت دے دی

تل ابیب : اسرائیلی عدالت نے یہودیوں کو مسجد اقصیٰ میں عباد ت کرنے کی اجازت دے دی۔ فلسطینی اتھارٹی نے فیصلے پر شدید احتجاج  کیا ہے ۔

تفصیلات کے مطابق اسرائیلی آباد کار ربی عریح لیپو نے مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کے داخلے پر پابندی کے خلاف عدالت میں درخواست دی ہوئی تھی جس پر عدالت نے فیصلہ سنادیا ۔

اسرائیلی عدالت نے اس درخواست پر یک طرفہ اور متنازعہ فیصلہ سناتے ہوئے اسرائیلی پولیس کو حکم دیا کہ اگر مسجد اقصیٰ میں یہودی عبادت کرتے ہیں تو اسے مجرمانہ فعل نہ سمجھا جائے اور نہ ہی انھیں رو کا جائے۔

یا د رہے کہ  1994 میں عمان اور اسرائیل کے درمیان معاہدے کے تحت مسجد اقصیٰ کے مخصوص احاطے میں یہودیوں کو عبادت کی اجازت نہیں ہوگی اس حصے میں صرف مسلمان نماز ادا کرتے ہیں جب کہ یہودی قریبی مغربی دیوار پر عبادت کرسکتے ہیں۔

عدالتی فیصلے پر احتجاج کرتے ہوئے فلسطینی وزیر اعظم محمد ابراہیم شطیح نے امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ مخصوص احاطے میں یہودیوں کو داخل ہونے سے روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

فلسطینی وزیراعظم نے عدالتی فیصلے کو یہودیوں کو مسلط کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے عرب ممالک سے بھی فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کھڑے ہونے کی  اپیل کی۔

ادھر مسجد اقصیٰ کے کسٹودین اردن نے بھی عدالتی فیصلے کو عمان اور تل ابیب کے درمیان امن معاہدے اور مسجد اقصیٰ کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

واضح رہے کہ مجسٹریٹ عدالت کے اس متنازع فیصلے کو اگرچہ اعلیٰ عدالت اور اتھارٹی سے توثیق کی ضرورت ہے تاہم اس فیصلے نے اسرائیل کے مسجد اقصیٰ کے احاطے پر ناجائز قبضے کے خدشات پیدا کر دیئے ہیں ۔