6 ستمبر: فیصل آباد میں روح پرورتقریب

6 ستمبر: فیصل آباد میں روح پرورتقریب

پرنسپل گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول کوتوالی روڈ فیصل آباد راؤ محمد اقبال کا فون آیا کہ ہم 6 ستمبر صبح دس بجے سکول کے ہال میں 6 ستمبر کے حوالے سے ایک تقریب منعقد کر رہے ہیں جس میں وہ شہداء جن کا تعلق فیصل آباد سے ہے اور وہ مختلف دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہوئے ہیں ان کے لواحقین کو شیلڈز اور میڈلز دئے جائیں گے۔ اس پروگرام میں طلباء، اساتذاہ اور مختلف طبقہئ فکر سے تعلق رکھنے والے کچھ نمائندہ افراد مل کر ان کی عظیم قربانی کو ہدیہئ عقیدت پیش کریں گے۔ اس حوالے سے سکول انتظامیہ نے شہیدوں کے لواحقین کو خصوصی طور پر اس تقریب میں لانے کا اہتمام کیا ہے اور آپ کو بھی اس روح پرور تقریب میں مدعو کیا جاتا ہے۔ میں نے انہیں عرض کیا کہ میری شرکت فرض کی حیثیت رکھتی ہے ا س لئے میں وقتِ مقررہ پر حاضر ہو جاؤں گا۔       
سکول کے آڈیٹوریم میں بلاشبہ تل دھرنے کی جگہ نہیں تھی طلبہ ہاتھوں میں پاکستان کے جھنڈے لئے پوری توجہ سے سٹیج سے کہا جانے والا ایک ایک لفظ سن رہے تھے اور ہر قومی گیت کے دوران جھنڈوں کو لہرا لہرا کر اپنی جذباتی وابستگی کا اظہار کر رہے تھے۔ مجھے یہ دیکھ کر بڑی خوشی ہوئی کہ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیرِ معدنیات چوہدری لطیف نذر اس تقریب میں مہمانِ خصوصی کے طور پر شریک تھے۔ قومی ترانے، تلاوت، نعت، قومی گیتوں اور 6 ستمبر کے حوالے سے ایک خاکے کے لئے مختلف کلاسوں کے بچوں کو منتخب کیا گیا تھا اور سب نے اپنے حصے کا کام بڑے سلیقے سے انجام دیا۔ اس موقع پر مقررین نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا قوموں کی زندگی میں کچھ دن ا مر ہو جاتے ہیں اور وہی ان کی پہچان بن جاتے ہیں، پھر زمانے کے سرد و گرم میں گرتے ہوئے حوصلوں کو سنبھالا دیتے ہیں۔ 6 ستمبر کا دن پاکستانی عوام کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ دن پوری قوم کے ذہن میں نہ مٹنے والے نقوش ثبت کر گیا ہے۔ ایسے نقوش جو ہمیں حب الوطنی اور یگانگت کی یاد دلاتے رہیں گے جس کا مظاہرہ ہم نے آج سے 57 برس قبل اپنے سے کہیں بڑے جارح دشمن کے خلاف کیا اورا سے شکستِ فاش سے دوچار کیا۔ 6 ستمبر کا دن 
ہماری قومی تاریخ میں ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ دن عوام اور فوج کی باہمی یگانگت اور اتحاد کی غمازی کرتا ہے جب دونوں نے یکجا ہو کر اتحاد، تنظیم اور یقین محکم کا مظاہرہ کیا اور عددی طور پر برتر دشمن کے گھناؤنے عزائم کو خاک میں ملا کر رکھ دیا۔ 6 ستمبر پاکستان کی تاریخ کا ایک عظیم اور یادگار دن ہے۔ اس دن ہم نے بہادر خواتین و حضرات کو بھی خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے 1965ء کی پاک بھارت جنگ میں شہادت پائی۔ پاکستانی قوم بالخصوص لاہور اور سیالکوٹ کے باسی آج بھی اس وقت کو نہیں بھولے جب جنوب مشرق کی طرف سے دشمن نے اندھیرے میں سرحد عبور کر کے پاکستان پر دھاوا بولا اور سپیدہِ سحر نمودار ہونے تک پاکستان کی سرزمین پر کافی اندر تک گھس آئے۔ ہمارے بہادر جوانوں نے دشمن کی یلغار کو روکتے ہوئے حب الوطنی کی ایسی لازوال داستانیں رقم کیں جو رہتی دنیا تک یاد رکھی جائیں گی۔ 6 ستمبر 1965ء کا واقعہ دلیری، بھائی چارے، قومی ہم آہنگی اور وطن سے محبت کی ایسی لازوال داستان ہے جس کی مثال تاریخ میں کم ہی ملتی ہے۔ 6 ستمبر کی شب ڈھلے ہمارے ازلی دشمن بھارت نے پانچ سو ٹینکوں کے ساتھ لاہور پر حملہ کر کے بین الاقوامی سرحد کو عبور کیا تھا۔ فجر کے وقت لاہور پر حملہ کرتے ہوئے بھارتی جنرل نے کہا کہ 11 بجے لاہور جم خانہ میں ناشتہ ہونا چاہئے۔ جنرل ایوب خان نے ریڈیو پر پاکستانی قوم سے خطاب کیا اور کہا کہ بزدل دشمن نے غیور قوم پر اعلانِ جنگ کے بغیر حملہ کیا ہے۔ اٹھو اور دشمن پر ٹوٹ پڑو۔ چونڈا سیالکوٹ کے مقام پر دنیا کی سب سے بڑی ٹینکوں کی لڑائی ہوئی۔ پاکستان کی جری اور بہادر افواج نے ڈٹ کا مقابلہ کیا اوربھارت نے اس جنگ میں شکست کھائی۔ عددی برتری کے نشے میں دھت بھارت کی 21 انفنٹری ڈویژن، ایک آرمڈ ڈویژن اور ایک آرمڈ بریگیڈ پر مشتمل فورس نے جب حملہ کیا تو ان کے خواب و خیال میں بھی نہیں تھا کہ پاکستان کی صرف ایک انفنٹری ڈویژن پر مشتمل مختصر سپاہ بے باکی اور جوانمردی سے اس کے حملے کا جواب دے گی۔
6 ستمبر کو ایسا لگا کہ غیرت، محبت اور دفاع کا جذبہ جھر جھری لے کر بیدار ہو گیا۔ یہ وہ وقت تھا جب تمام تلخیاں وطنِ کی محبت میں بھلائی جا چکی تھیں۔ کراچی سے خیبر تک کسی کی نہ کوئی ذات تھی نہ شناخت اگر کچھ تھا تو پاکستانیت کا جذبہ۔ کوئی سندھی تھا نہ بلوچی، پنجابی تھا نہ پٹھان، سب پاکستانی تھے۔ یہ تھا وہ جذبہ جس کے سامنے دشمن کی ساری تیاریاں، سارے حملے ماند پڑ گئے جو جیتا وہ تھا جذبہ حریت یا اپنے وطن سے محبت، پیار، یگانگت اور بھائی چارے کا جذبہ۔۔۔ یوں فتح پاکستان کی مقدر بنی۔ 
پروگرام کا آخری ایونٹ فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے شہداء جنہوں نے ملک کے کسی بھی حصے میں دہشت گردی کا مقابلہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا ان کے لواحقین میں میڈلز اور شیلڈز تقسیم کرنے کا تھا۔ اس حوالے سے شہید عبدالقیوم جنہوں نے کراچی میں دہشت گردی کے حملے میں، شہید شان علی شوکت جنہوں نے کراچی ائیر بیس پر، بریگیڈئیر محمد خالد شہید جنہوں نے حالیہ سیلاب کے دوران امدادی کارروائی میں لسبیلہ میں ہیلی کاپٹر حادثے میں اور کانسٹیبل محمد حسیب شہید جنہوں نے دہشت گردوں کا محاصرہ کرتے ہوئے جامِ شہادت نوش فرمایا ان کے لواحقین کو خصوصی طور پر بڑے اہتمام سے تقریب میں لایا گیا۔ شہداء کی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لئے ان کے لواحقین کو میڈلز اور شیلڈز پیش کئے گئے۔ ہمارے ساتھ والی نشستوں پر شہداء کے ارکانِ خاندان تشریف فرما تھے جن کے چہرے شکر گزاری اور غم کو اپنے حصار میں لئے ہوئے تھے۔ ان سب نے اپنے جذبات کا اظہار جن لفظوں میں کیا ان کا ایک ایک حرف آنسوؤں اور تشکر میں ڈوبا ہوا تھا۔ مہمانِ خصوصی چوہدری لطیف نذر صوبائی وزیرِ معدنیات کا کہنا تھا ایسے پروگرام منعقد کئے جاتے رہنے چاہئیں کیونکہ اس سے شہداء کے ورثہ کو پیغام جاتا ہے کہ وہ تنہا نہیں ہیں، قوم ان کی مقروض اور احسان مندہے، ہماری جد و جہد میں سب سے بڑا اثاثہ ہمارے شہداء ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مضبوط قوم بن کر رہنا ہے تو دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتنا لازم ہے، ہمیں فخر ہے کہ پاک فوج اور سکیورٹی ادارے آزمائش کی ہر گھڑی میں قوم کی امیدوں پر پوری اترے ہیں۔ ہمارے بہادر سپاہیوں کی قربانیوں پر قوم انہیں خراجِ تحسین پیش کرتی ہے۔ آخر میں پروگرام کے میزبان پرنسپل راؤ محمد اقبال نے تمام مہمانوں کا ان کی تشریف آوری پر شکریہ ادا کیا۔ 

مصنف کے بارے میں