پاکستان کی کمزور معاشی اساس خطرے کی گھنٹی بجانے لگی

پاکستان کی کمزور معاشی اساس خطرے کی گھنٹی بجانے لگی

لاہور: تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے مالی سال 2017-18 پر ششماہی رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق پاکستان کی حقیقی معیشت صحیح طریقے سے چل رہی ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ جی ڈی پی گروتھ کیلئے موضوع حالات موجود ہیں خاص طور پر مہنگائی کنٹرول میں ہے اور پرائیویٹ سیکٹر کی کار کردگی ٹھیک جا رہی ہے لیکن اس کے برعکس کمزور معاشی اساس خطرے کی گھنٹی بھی بجا رہے ہیں۔

آئی پی آر رپورٹ کے مطابق 2018 کا بجٹ خسارہ بڑھ جائے گا جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی اپنی انتہا کو پہنچ جائے گا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان قرضوں کے پھندے میں پھنس چکا ہے نیز مقامی اور بیرونی قرضے پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں سب سے زیادہ ہو چکے ہیں مسلسل کمزور ہوتی معیشت کی بنیاد رئیل سیکٹر اور گروتھ ریٹ کو کم کر رہی ہے۔ حکومت نے مالی 2017-18 سال کے بجٹ کا اعلان کرتے وقت کہا تھا کہ پائیدار اور بڑھتی ہوئی معیشت کے ذریعہ مالی سال 2017-18 میں 6 فیصد جی ڈی پی کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ اس ہدف کے حصول کیلئے زیادہ ریونیو کا اکھٹا کرنا اور خرچے کم کرنا شامل تھے اس کے علاوہ ملک کے اندر زیادہ سرمایہ کاری کرنا بھی مقصود تھا۔

جہاں تک ریونیو کا تعلق ہے پچھلے تین سال سے مالی خسارے کو محدود کرنے میں ایف بی آر نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ جولائی، دسمبر 2017-18 میں ایف بی آر نے مزید 18 فیصد گروتھ دکھائی ہے جبکہ اس کے برعکس ملک کے اندر مطلوبہ سرمایہ کاری نہ ہو سکی۔ اگر معیشت کی نصف سالہ کارکردگی دیکھی جائے تو اندازہ لگائے جا سکتا ہے کہ جی ڈی پی گروتھ اپنے ہدف کے قریب ہو گی جبکہ پچھلے مالی سال کی نسبت زیادہ ہوگی۔

انسٹی ٹیوٹ فار پالیسی ریفارمز نے مزید کہا ہے کہ معاشی تصویر کا مثبت پہلو زیادہ دیر تک نہیں چل پائے گا کیونکہ مشینری کی درآمدات میں 3 فیصد کمی ہوئی ہے نیز پاور جنریشن مشینری میں 26 فیصد اور تعمیراتی مشینری کی درآمدات میں 24 فیصد کمی ہوئی ہے اس کے علاوہ پچھلے سال کی نسبت پرائیویٹ سیکٹر بینک کریڈٹ میں کمی واقع ہوئی ہے۔ نصف سال میں مالی خسارہ جی ڈی پی کا2.2 فیصد تھا لیکن اس سال کے اختتام تک یہ 5.5 فیصد ہو سکتا ہے ا س کے علاوہ مالی آپریشنز یہ بتا رہے ہیں کہ لیے گئے قرضوں پر واجب الادا مارک اپ ادا کرنے کیلئے مزید قرضے لینا ہو نگے۔