فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی نشو و نما متاثر ہوتی ہے

فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال سے بچوں کی ذہنی نشو و نما متاثر ہوتی ہے

کیلیفورنیا:فاسٹ فوڈ آج کل ہما رے معاشرے میں بہت عام ہے اور لوگ بہت شوق سے کھاتے ہیں ،فاسٹ فوڈ کا رحجان زیادہ تر نوجوانوں میں پایا جاتا ہے،اس کے ساتھ ساتھ بچے بھی برگر،فرائز ،شواما اور پیزا بڑے شوق سے کھاتےہیں -

تفصیلات کے مطابق امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی میں ہونے والی تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کا زیادہ استعمال بچوں کی ذہنی نشو و نما کو متاثر کرتا ہے۔ تحقیق کے مطابق فاسٹ فاسٹ فوڈ میں آئرن کی کمی کے باعث دماغ کے مخصوص حصوں کی نشو و نما متاثرہوتی ہے جس سے بچے تعلیمی میدان میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ میں شامل ٹرانس فیٹ سے امراض قلب، دماغی انتشار، ذیابطیس، کینسر اور موٹاپے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔

 
 رپورٹ کے مطابق فاسٹ فوڈ کے منفی اثرات میں یاد داشت کی کمزوری اور عمر کی کمی بھی شامل ہے۔ قدرتی کھانوں کی حوصلہ افزائی کے لئے ہمیں اپنے گھروں میں ان کا استعمال شروع کرنا  چاہیے۔ صحت کا خیال رکھتےہوئے فاسٹ فوڈز کے بجائے زیادہ تر تازہ سبزیوں، پھلوں اور گوشت کو استعمال کریں دودھ اور دیگر غذائیت سے بھرپور اشیاء کو سافٹ ڈرنکس کی جگہ منتخب کریں۔ فاسٹ فوڈ ہماری صحت کے لیے ایک کھلا خطرہ ہے۔ اس کے بر وقت تدارک کے بغیر بیماریوں کی روک تھام ممکن نہیں ۔ 

فاسٹ فوڈ میں استعمال ہونے والا تیل اور فاسٹ فوڈ کے کھانے سے انسانی جسم کو نقصان ہوتا ہے اور یہ میدے کو نقصان پہنچاتا ہے۔مگر اس کا استعمال انسانی صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے تاہم بچے اس سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔