خیبرایجنسی کے غاروں کی دیواروں پر30 ہزارسال قدیم پینٹنگزکی دریافت

خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں 110 مقامات سے غاروں کی دیواروں پر ایسی تصاویر دریافت ہوئی ہیں جو آج سے 30 ہزار سال پہلے بنائی گئی تھیں۔

خیبرایجنسی کے غاروں کی دیواروں پر30 ہزارسال قدیم پینٹنگزکی دریافت

پشاور: خیبر ایجنسی کی تحصیل جمرود میں 110 مقامات سے غاروں کی دیواروں پر ایسی تصاویر دریافت ہوئی ہیں جو آج سے 30 ہزار سال پہلے بنائی گئی تھیں۔

ایجنسی کے سیاسی منتظمین اور ماہرینِ آثارِ قدیمہ پر مشتمل ایک ٹیم نے گزشتہ روز صحافیوں کو بتایا کہ انہیں جمرود کے غاروں سے قبل از تاریخ (پری ہسٹری) کے زمانے سے تعلق رکھنے والے ایسے آثار ملے ہیں جنہیں بلاشبہ دنیا کی مشترکہ تمدنی میراث (ورلڈ ہیریٹیج) میں شامل کیا جاسکتا ہے۔

یہ سروے ڈائریکٹر خیبر پختونخوا آرکیالوجی اینڈ میوزیمز عبدالصمد کی نگرانی میں کیا گیا۔ انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ غاروں میں چٹانوں پر بنی ہوئی یہ تصاویر 30 ہزار سال قدیم ہیں، یعنی اس زمانے سے تعلق رکھتی ہیں جب انسانی تہذیب شروع بھی نہیں ہوئی تھی اور (ارتقائی نقطہ نگاہ سے) انسان غاروں میں رہتا تھا اور جانوروں کا شکار کرکے کھاتا تھا۔

خیبر ایجنسی کی سیاسی انتظامیہ کے مطابق اس نے مذکورہ علاقے کا آثاریاتی (آرکیولاجیکل) جائزہ ایک پائلٹ پروجیکٹ کے طور پر شروع کیا تھا جس میں انہیں خیبر پختونخوا میں ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی (صوبائی محکمہ آثارِ قدیمہ) کی تکنیکی معاونت حاصل تھی۔

اس سروے کے دوران ایسے 110 مقامات دریافت ہوئے جن کا تعلق قبل از تاریخ، بدھ، اسلامی اور برطانوی عہد سے ہے۔ ایجنسی کی پولیٹیکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں سروے کا دائرہ تیراہ اور باڑہ کی تحصیلوں تک پھیلادیا جائے گا۔

قابل توجہ بات یہ ہے کہ اگرچہ مذکورہ سروے کے دوران متعدد آثارِ قدیمہ کا انکشاف ہوا لیکن فاٹا سیکریٹریٹ اور پولیٹیکل انتظامیہ دونوں میں سے کسی کے پاس بھی نہ تو آثارِ قدیمہ کے ماہرین ہیں، نہ ضروری فنڈز ہیں اور نہ کوئی ایسا خصوصی محکمہ ہی موجود ہے جو ان مقامات کو محفوظ کرتے ہوئے انہیں سیاحتی مرکز میں تبدیل کرسکے۔

خیبر ایجنسی کے پولیٹیکل ایڈمنسٹریٹر خالد محمود کا کہنا تھا کہ یہ ایجنسی میں سیاسی انتظامیہ کی بہت بڑی کامیابی ہے کیونکہ ماضی میں اس حوالے سے خیبر ایجنسی پر کوئی کام نہیں ہوا تھا۔

واضح رہے کہ خیبر پختونخوا میں قبل از تاریخ سے تعلق رکھنے والی یہ کوئی پہلی دریافت ہر گز نہیں کیونکہ وادی سوات سمیت صوبہ خیبر پختونخوا میں کئی مقامات سے غاروں کی دیواروں پر بنی ہوئی ایسی پینٹنگز دریافت ہوتی رہی ہیں جس کے باعث توقع ہے کہ خیبر ایجنسی کی دوسری تحصیلوں سے قبل از تاریخ کے اور بھی آثارِ قدیمہ دریافت ہوں گے۔