کے پی بلدیاتی انتخابات: دو سوکنیں بھی میدان میں اتر آئیں

کے پی بلدیاتی انتخابات: دو سوکنیں بھی میدان میں اتر آئیں
سورس: file

مردان : خیبر پختونخوا کے ضلع مردان میں بلدیاتی انتخابات کی سرگرمیاں زور و شور سے جاری ہیں لیکن وہاں کے حلقے میں ایک معرکہ اتنا انوکھا ہے کہ جس کی کوئی مثال نہیں ملتی  اور وہ معرکہ ایک شخص کی دو بیویوں کے مابین ہے جو دو علیحدہ علیحدہ نشستوں پر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ضلع مردان کے رہائشی اشفاق حسین کی دو بیویاں اور تیرہ بچے ہیں۔ دونوں بیویاں دو علیحدہ علیحدہ نشستوں پر بلدیاتی انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں ۔

خیبر پختونخوا کے 17 اضلاع میں ان دنوں بلدیاتی انتخابات کے لیے مہم زور شور سے جاری ہے۔ ان انتخابات میں 3905 خواتین میدان میں ہیں، جن میں سے دو اشفاق حسین بیویاں ہیں۔

اشفاق حسین کی ایک بیوی جنرل کونسلر اور دوسری بیوی خواتین کے لیے مختص نشست پر انتخاب میں حصہ لے رہی ہیں۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ ان دونوں خواتین کی انتخابی مہم کے لیے جو پوسٹر چھاپے گئے ہیں ان میں نہ تو ان کے نام ہیں اور نہ ہی تصویر بلکہ اس کی جگہ اشفاق حسین کا نام اور دعا مانگتے تصویر چھاپی گئی ہے۔

دونوں امیدواروں کی شناخت ان کے انتخابی نشان سے بتائی گئی ہے جبکہ پوسٹر کے ایک کونے میں زوجہ اول اور زوجہ دوئم بھی لکھا گیا ہے۔ یہ انتخابی معرکہ خیبر پختونخوا کے ضلع مردان کی یونین کونسل پلو ڈھیری میں جاری ہے۔ 

انتخابات میں بڑی تعداد میں امیدوار بلامقابلہ بھی منتخب ہو چکے ہیں لیکن اب تک الیکشن کمیشن نے اس بارے میں کوئی باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیا۔

مقامی سطح پر ذرائع ابلاغ میں آئی خبروں کے مطابق صوبے کے سترہ اضلاع میں کوئی دو ہزار سے زیادہ امیدوار بلامقابلہ منتخب ہوئے ہیں اور ان میں آٹھ سو سے زیادہ خواتین ہیں۔

صوبے کے سترہ اضلاع میں چیئرمین یا میئر کی نشست سے لے کر کونسلر تک کی تمام نشستوں کے لیے کل 37 ہزار سے زیادہ امیدوارمیدان میں ہیں۔

امیدواروں میں چیئرمین یا میئر کے علاوہ جنرل کونسلر، یوتھ کونسلر، کسان کونسلر، اقلیت کونسلر، لیبر اور خواتین کونسلر کی نشستیں شامل ہیں۔

مصنف کے بارے میں