سپریم کورٹ نے 2 ذہنی معذور قیدیوں کی سزائے موت، عمر قید میں تبدیل کردی

Supreme Court commutes death sentence of 2 mentally handicapped prisoners to life imprisonment
کیپشن: فائل فوٹو

لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے موت کی سزا پانے والے ذہنی معذور قیدیوں کی اپیلوں پر فیصلہ سناتے ہوئے ان کی سزاؤں کو عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے انھیں ذہنی امراض کے ہسپتال میں داخل کرانے کا حکم دیدیا ہے۔

یہ فیصلہ جسٹس منظور احمد ملک نے سنایا۔ ان کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ عدالت نے کنیزاں بی بی اور امداد علی نامی مجرموں کو پھانسی دینے کی سزائیں معطل کرتے ہوئے انھیں عمر قید میں بدلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عدالت کی جانب سے حکم دیا جاتا ہے کہ دونوں ذہنی معذور قیدیوں کو ذہنی امراض کے ہسپتال میں داخل کرا دیا جائے تاکہ وہاں ان کا علاج ہو سکے۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری نے سزائے موت کے ایک اور مجرم غلام عباس کی اپیل کو دوبارہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے پاس دوبارہ بھجوانے کا حکم دیا اور کہا کہ امید ہے کہ صدر مملکت عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں مجرم کیخلاف رحم کی اپیل پر اپنا فیصلہ صادر کرینگے۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں حکم دیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں حالیہ فیصلے کی روشنی میں ذہنی مریض قیدیوں سے متعلق جیل رول میں ترامیم کریں۔

سپریم کورٹ نے اس اہم فیصلے میں تمام حکومتوں کو یہ بھی حکم دیا ہے کہ وہ جیلوں میں موجود قیدیوں کیلئے بہترین طبی سہولتیں فراہم کرے، ایسے قیدیوں کیلئے ماہرین نفسیات کو بھی تعینات کیا جائے جو یہ بات طے کریں گے کہ کن وجوہات کی بنیاد پر ایسے مجرموں کو سزائے موت نہیں دینی چاہیے۔

خیال رہے کہ جیل میں قید ذہنی مریض مجرموں غلام عباس، کنیزاں بی بی اور امداد علی کی جانب سے سزاؤں پر نظر ثانی کی اپیل کی گئی تھی۔ عدالت کی جانب سے کنیزاں بی بی کو 1991ء، امداد علی کو 2002ء اور غلام عباس کو 2004ء میں پھانسی دینے کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔