پانامہ کیس سماعت: مفروضے کی بنیاد پر وزیراعظم کونااہل قراردیناخطرناک عدالتی مثال ہو گی،جسٹس اعجاز افضل

پانامہ کیس سماعت: مفروضے کی بنیاد پر وزیراعظم کونااہل قراردیناخطرناک عدالتی مثال ہو گی،جسٹس اعجاز افضل

اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی اہم سماعت کے دوران جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مفروضے کی بنیاد پر وزیراعظم کونااہل قراردیناخطرناک عدالتی مثال ہو گی۔ دستاویزات کاجائزہ لینےکےبعدثابت ہوگاکہ وزیراعظم نےاثاثےچھپائے ہیں یا نہیں ۔ عدالت نے پی ٹی آئی وکیل سے استفسار کیا ہے کہ وہ وزیراعظم کی تقریر کا پاناما سے تعلق کیسے ثابت کریں گے۔ کیا قانونی معیار پر پورا نہ اترنےوالی دستاویزات پر فیصلہ کرنا درست ہوگا؟ج

سٹس آصف سعید کھوسہ نےریمارکس دیئے ہیں کہ سیاسی معاملات میں نہیں جانا چاہیے،منی لانڈرنگ کے حوالے سے ریسرچ تو بہت ہوئی لیکن نتیجہ کوئی نہیں نکلا،پاناما کیس میں  دلائل کی جنگ آج بھی جاری رہی۔
پی ٹی آئی وکیل نے رحمان ملک کی منی لانڈرنگ کے حوالےسے رپورٹ اور وزیر اعظم کی تقریر کےبارے میں دلائل دیئے،بینچ کے رکن جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیئے کہ مفروضےپروزیراعظم کونااہل قراردیناخطرناک عدالتی نظیر ہو گی۔انہوں  نے کہا کہ ہم کوئی ایسی مثال قائم نہیں کرنا چاہتے۔
انہوں نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ آپ وزیر اعظم کی تقریر اور پاناماکے درمیان تعلق کیسے ثابت کرینگے ؟

آج پانامہ کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل سے پوچھے جانے والے سوالات 
وزیر اعظم کی تقریر پر فوجداری مقدمہ کیسے بن سکتا ہے؟
وزیر اعظم کا پاناماسےتعلق اورانکی تقریر کا جائزہ لینا مختلف باتیں ہیں
شواہد رکا یکارڈ حاصل کیے بغیر تنازع حل کیسے ہو سکتا ہے؟
کیا قانونی معیار پر پورا نہ اترنےوالی دستاویزات پر فیصلہ کرنا درست ہوگا؟
بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ دبئی جدہ اور قطری سرمایہ خاندانی لگتا ہے،بخاری صاحب آپ خاندانی سرمایہ سےوزیراعظم کوکیسےلنک کریں گے؟؟

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد:پانامہ لیکس کیس کی سماعت جاری، نعیم بخاری کے دلائل جاری

اس سے پہلے نعیم بخاری نے دلائل دیئے کہ وزیراعظم نےاپنی تقاریرمیں قطری سرمایہ کاری کا ذکر تک نہیں کیا،،وزیراعظم پر یقین کریں تو حسین نواز کا موقف غلط ثابت ہو تا ہے۔نعیم بخاری کا مزید کہنا تھا کہ رحمان ملک کی منی لانڈرنگ کے حوالے سے پیش کی جانے والی رپورٹ اس وقت کے چیف جسٹس او رنیب کو بھی بھیجی گئی ،اس رپورٹ میں منی ٹریل کا سراغ ملتا ہے جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ نیب کو تحقیقات کاکہہ سکتے ہیں لیکن ریفرنس دائر کرنے کا نہیں کہیں گے،محض پولیس ڈائری کی بنیاد پر حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ کیا آپ چاہتے ہیں ہم اپنے حلف اور ملکی قوانین کی خلاف ورزی کریں ۔ ہم نے پہلے دن کہا تھا کہ عدالت کو مطمئن کریں قوم سے خطاب نہ کریںیہ بتائیں آپ اپنے دوست رحمان ملک کو جرح کے لئے کب لا رہے،نعیم بخاری کے دلائل جاری تھے کہ کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی ۔

یہ خبر بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے وکیل مسلسل قلا بازی کھا رہے ہیں، دانیال عزیز

مصنف کے بارے میں