گزشتہ حکومت نے مصنوعی طریقے سے روپے کی قدر کو مستحکم رکھا ، اسد عمر

 گزشتہ حکومت نے مصنوعی طریقے سے روپے کی قدر کو مستحکم رکھا ، اسد عمر
کیپشن: پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہے، اسد عمر ،،،فوٹو

اسلام آباد: اگر آئی ایم ایف پیکیج نہ ملا تو متبادل انتظام کر لیا گیا ہے،آئی ایم ایف معیشت میں بہتری کےلیےصرف ایک آپشن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام تر انحصارآئی ایم ایف پر نہیں کررہے اور آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں جیسے ہی آئی ایم ایف سے اچھاپروگرام فائنل ہوگاتومعاہدہ کرلیں گے۔آئی ایم ایف نے کوئی غیرمعاشی شرط نہیں لگائی۔انہوں نے کہا کہ اگر آئی ایم ایف سے قرض نہ بھی ملا تو پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا کوئی خدشہ نہیں ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتےہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم سے قرض کے لیے مزاکرات جاری ہیں جیسے کوئی اچھا پروگرام فائنل ہو گا ہم آئی ایم ایف سے معاہدہ کر لیں گے ۔ انہوں نے سعودی عرب اور یو اے ای سے ملنے والے قرض کے حوالے سے کہا کہ سعودی عرب اور یواے ای سے ملنے والے قرض پر سود اداہوگااوراس  قرض پر کوئی شرائط نہیں ہیں۔

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پچھلے سال مجموعی طور پر نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی21فیصد بڑھی۔جولائی تادسمبر2018نجی شعبےکوقرضوں کی فراہمی میں 65فیصد کا ریکارڈاضافہ ہوا اور برآمدات وترسیلات زرمیں اضافےجبکہ درآمدات میں کمی سےتجارتی خسارےمیں کمی ہوئی۔اسد عمر نے کہا کہ بجلی اورگیس کی قیمتیں  کم آمدن افرادکےلیےنہیں بڑھائیں،بجلی اورگیس کی قیمتیں صرف امیروں کےلیےبڑھائی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ متبادل ذرائع سےبھی فنڈز کے حصول کے لیے اقدامات کررہے ہیں معاشی ترقی کےلیےاہم فیصلے کررہے ہیں۔

ضمنی فنانس بل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ضمنی فنانس بل میں سرمایہ کاری،کاروبارمیں آسانی کیلیےاقدامات تجویز کیے جائینگے اور ضمنی فنانس بل میں برآمدات کی حوصلہ افزائی،درآمدات کی حوصلہ شکنی کےاقدامات تجویزہونگے۔انہوں نے کہا کہ ضمنی فنانس بل میں سرمایہ کاری کےفروغ کے لیے اقدامات تجویزکیےجائیں گے۔سپلیمنٹری بجٹ بہت اہم ہے،اس میں90 فیصد اقدامات نان ٹیکس کےہیں۔سپلیمنٹری بجٹ میں صرف 10فیصد اقدامات ٹیکس سےمتعلق ہونگے۔

اسد عمر نے کہا کہ گزشتہ حکومت نےمصنوعی طریقے سے روپےکی قدر کومستحکم رکھا،روپےکی قدرکومصنوعی طورپرمستحکم رکھنےسےمعیشت کونقصان ہوا۔