مزید مہلت کی درخواست مسترد، مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد

مزید مہلت کی درخواست مسترد، مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد

اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں مسلم لیگ ن کے سابق رہنما نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد کر دی ہے۔

سوموار کو نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے دوران نہال ہاشمی کی تقریر کا متن پڑھ کرسنایا گیا جس پر جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا کہ یہ تقریر آپ نے ہی فرمائی، نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب نے جواب دیا کہ یہ تقریر کاحصہ ہے لیکن جس طرح پیش کیا گیا ویسے نہیں، تقریر میں کسی جج کانام نہیں لیا گیا، یہ تقریر28مئی کو یوم تکبیرکے تناظر میں کی ہے ۔

جسٹس اعجازالاحسن نے تقریر کے اس حصہ کو پڑھا جس میں کہا گیا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد تم پر ملک کی زمین تنگ کردی جائے گی، فاضل جج نے استفسار کیا کہ حساب کون لے رہا ہے، فرد جرم عائد کرنے کا کہا جارہا تھا تواس حوالے سے آپ کا دفاع کیا ہے۔ جس پر نہال ہاشمی کے وکیل نے کہا کہ یہ توہین عدالت نہیں اور شیطان کو بھی وارننگ دی گئی ہے۔

جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا کہ ہم نے آپ کو وقت دیا ہم آپ کو فرد جرم عائد کرنے کے بعد بھی موقف کا موقع دیں گے، ہم نے جیل نہیں بھیجا اور جرمانہ نہیں کیا لیکن ہم نے فرد جرم عائد کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جذبے سے نہیں تحمل سے کیس کی سماعت کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جذبے اور تحمل میں بڑا فرق ہے ، حشمت حبیب نے فرد جرم عائد ہونے کے بعد کہا   کہ آپ نے بڑی محبت سے فر دجرم عائد کردی ہے جس پر جسٹس اعجاز افضل خان کا کہنا تھا کہ کیس کی سماعت بھی محبت سے ہی کریں گے۔

نہال ہاشمی کے وکیل نے جواب کے لیے مزید مہلت کی درخواست کی جس کو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے نہال ہاشمی پر فرد جرم عائد کر دی جب کہ سماعت 24 جولائی تک ملتوی کردی ہے۔

مصنف کے بارے میں