وفاقی وزراء نے جے آئی ٹی رپورٹ ردی قرار دے کر مسترد کر دی

وفاقی وزراء نے جے آئی ٹی رپورٹ ردی قرار دے کر مسترد کر دی

اسلا م آباد : پاناما لیکس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد رپورٹ مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کو بھی پیش کی گئی ۔ذرائع کے مطابق پانامہ کیس کی تحقیقات کے لئے قائم مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی ) کی جانب سے سپریم کورٹ میں پیش کی جانے والی رپورٹ پر شریف خاندان کے وکلاءاور مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت نے  وزیر اعظم کے ساتھ مشاورت کے بعد جے آئی ٹی کی رپورٹ کو مسترد کر دیا۔حکومت نے جے آئی ٹی رپورٹ کیخلاف سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کر دیا ۔

مسلم لیگ کے رہنماؤں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو ردی قرار دیدیا۔احسن اقبال نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس رپورٹ کو ردی قرار دے کر مسترد کرتے ہیں .رپورٹ میں کوئی دلیل اور مستند مواد نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ  رپورٹ میں وزیراعظم کیخلاف مالی بدعنوانی اور کرپشن ثابت نہیں ہوئی ۔ اچھا ہوتا وزیراعظم کیخلاف مالی بدعنوانی کا ثبوت نکالا جاتا ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء جائزہ لے رہے ہیں جس کے بعد رپورٹ کے پرخچے اڑا دیں گے ۔ 

بیرسٹرظفراللہ نے کہا کہ یہ جے آئی ٹی کی رپورٹ نہیں پی ٹی آئی کی رپورٹ ہے۔جےآئی ٹی میں6میں سے4افرادکاقانون سےکوئی تعلق نہیں.انصاف کا تقاضہ ہے انصاف کرنے والا متعصب نہ ہو.انہوں نے الزام عائد کیا کہ طارق شفیع اورجاویدکیانی کوہراساں کیا گیا.جےآئی ٹی سپریم کورٹ کےاحکامات پربنی تھی. انہوں نے کہا کہ عامر عزیزنے مشرف  دورمیں شریف خاندان کےخلاف ریفرنس بنایا.دھرنا1اور2کےبعدجے آئی ٹی رپورٹ بھی ناکام ہوگی.بیرسٹرظفراللہ  سپریم کورٹ کونہیں بتایاگیاکہ تصویرکس معصوم نےلیک کی.یہ رام کہانی طوطا مینا کی کہانی ہے.

خواجہ آصف نے کہا کہ  جے آئی ٹی رپورٹ میں رحمان ملک کی باتوں پر زیادہ انحصار کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں مضبوط  شہادتوں پر بھروسہ کیا جائے گا  لیکن رپورٹ میں کوئی بات بھی حتمی نہیں کہی گئی ۔سورس رپورٹ کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی.انہوں نے کہا کہ برطانیہ میں منی لانڈرنگ اورٹیکس قوانین پاکستان سےزیادہ سخت ہیں.جہاں سے پیساکمایا گیااورپاکستان بھیجاگیاوہاں کوئی قانون حرکت میں نہیں آیا ۔ وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کے صاحبزادے نے قانونی طریقے سے رقم بھیجی .حسین نواز کی سعودی عرب میں کمپنی سے یہاں پیسا بھیجا گیا .انہوں نے کہا کہ یہ پیسہ بینکنگ چینل کے ذریعے نواز شریف کے اکاؤنٹ میں آیا۔

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حسن نواز اور حسین نواز پاکستان میں نہیں رہتے،اوور سیز  پاکستانی ہیں.اگر انھوں نے رقم اپنے والد کو بھیجی تو قانون کے تحت بھیجی.انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سی باتیں مضحکہ خیز  ہیں.جے آئی ٹی رپورٹ میں بہت سی باتیں ناقابل یقین اورمضحکہ خیزہیں .

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں