پاکستان کے تین شہری جن کے 96بچے ہیں،چھٹی مردم شماری میں نیا انکشاف

پاکستان کے تین شہری جن کے 96بچے ہیں،چھٹی مردم شماری میں نیا انکشاف

بنوں: پاکستان کے تین شہری جن کے 96بچے ہیں، گلزار خان کے 36،مستان خان 22اور کوئٹہ کے رہائشی جان محمد کے 38بچے ہیں،جان محمد چوتھی بیوی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے 100بچوں کا مشن پورا کرنا چاہتے ہیں۔پاکستان کی آبادی کا تخمینہ لگانے کے لیے ملکی تاریخ کی چھٹی مردم شماری کا عمل گذشتہ ماہ 25 مئی کو مکمل ہوا۔عالمی بینک اور حکومتی اعداد و شمار کے مطابق اوسطا ایک ماں کے تین بچوں کے ساتھ جنوب ایشیائی ممالک میں پاکستان میں بچوں کی پیدائش کی شرح سب سے زیادہ ہے جس میں مسلسل اضافہ جاری ہے۔36بچوں کے والد گلزار خان اسلام میں فیملی پلاننگ کی ممانعت پر یقین رکھتے ہیں، اسی لیے ان کا سوال صرف یہ تھا کہ خدا نے پوری دنیا اور اس میں بسنے والے انسانوں کو پیدا کیا ہے، تو میں کیوں بچوں کے پیدائش کے قدرتی طریقے کو روکوں؟۔پاکستان کے شمال مغربی حصے میں قبائلی دشمنی کو بھی بچوں کی زیادہ تعداد کا سبب سمجھا جاتا ہے۔

بنوں کے رہائشی57سالہ گلزار خان کا گفتگو میں کہنا تھا کہ ہم مضبوط ہونا چاہتے تھے۔تین بیویوں سے ہونے والے اپنے 23بچوں میں گھرے گلزار خان کہتے ہیں کہ بچوں کو کرکٹ میچ کھیلنے کے لیے باہر کے دوستوں کی کوئی ضرورت نہیں۔گلزار خان کے15بہن بھائیوں میں سے ایک مستان خان وزیر کی بھی تین بیویاں ہیں۔70سالہ مستان خان خود تو 22بچوں کے والد ہیں تاہم اپنے بھائی کی طرح انہیں بھی اپنے پوتے پوتیوں کی تعداد یاد نہیں۔ مستان خان کا کہنا ہے کہ خدا نے کھانا اور وسائل فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن لوگوں کا ایمان کمزور ہے۔صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ کے رہائشی جان محمد38بچوں کے والد ہیں۔جان محمد نے چوتھی بیوی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ 100بچوں کا مشن پورا کرنا چاہتے ہیں۔جان محمد کے مطابق جتنے مسلمان پیدا ہوں گے، اتنا ہی ان کے دشمن ان سے خوف زدہ ہوں گے، مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ بچے پیدا کرنے چاہئیں۔

نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں
 

مصنف کے بارے میں