اسلام آباد: وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 9502 ارب روپے، جن میں سے 3950 ارب روپے قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔
ملکی دفاع کے لیے 1523 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ مالی سال میں دفاعی بجٹ 1370 ارب روپے مختص کیا گیا تھا۔
عوام کی سہولت کے لیے ٹارگٹڈ سبسڈیز کے لیے 699 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے اور گرانٹ کی مد میں 1242 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
یوتھ روزگار سکیم کے تحت 20 لاکھ سے زیادہ مواقع ہوں گے، کاروبار کے پانچ لاکھ بلاسود اور ڈھائی کروڑ تک آسان شرائط پر قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ اس میں 25 فیصد کوٹہ خواتین کے لیے مختص کیا جائے گا۔
ایکسپورٹرز کے تمام واجبات جو سٹیٹ بینک کے مطابق تقریباً 40 ارب کے ہیں، انھیں اسی مہنے ادا کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
توانائی کے شبعے میں بجلی کے شعبے کی پیداوار اور ترسیل کی مد میں 73 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے 12 ارب روپے رکھے گئے ہیں جبکہ آبی وسائل کے لیے 100 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
دیامیر بھاشا ڈیم جیسے بڑے منصوبے اس پروجیکٹ میں شامل ہوں گے۔ اس کے علاوہ ماحولیاتی تبدیلی کے لیے 10 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سالانہ ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے لیے 800 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جو موجودہ سال کے بجٹ میں 900 ارب روپے رکھا گیا تھا تاہم گذشتہ حکومت نے اس پر نظرِ ثانی کرتے ہوئے اسے ساڑھے 500 ارب روپے کر دیا تھا۔
وزارت دفاع کے ترقیاتی بجٹ کے لیے ایک ارب84 کروڑ 55 لاکھ روپے تجویز
دفاع پیداوار ڈویژن کے لیے 2 ارب 70 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دستاویز
ایچ ای سی کے لیے 41 ارب87 کروڑ89 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز
ایٹمی توانائی کمیشن کے لیے 25 ارب 59 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
وزارت ریلویز کے لیے 33 ارب 10 کروڑ 55 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز
وزارت صحت کے منصوبوں کے لیے 12 ارب روپے سے زائد رکھنے کی تجویز
وزارت تعلیم کے منصوبوں کے لیے 6 ارب روپے رکھنے کی تجویز
این ایج اے کے لیے 121 ارب 51 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز
پاور ڈویژن کے منصوبوں کے لیے 49 ارب 61 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں ٹیکس کا جی ڈی پی سے تناسب 16 فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ٹیکس کا جی ڈی پی سے تناسب 8 اعشاریہ 6 فیصد ہے نئے مالی سال میں یہ شرح 9 اعشاریہ 2 فیصد تجویز کی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ’مجموعی خسارہ جی ڈی پی کا 8 فیصد رہے گا اور نئے مالی سال کا تخمینہ جی ڈی پی کا 4 اعشاریہ 8 فیصد رکھا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آئندہ مالی سال میں درآمدات کا تخمینہ 70 ارب ڈالر رکھا گیا ہے رواں مالی سال درآمدات 76 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’آئندہ مالی سال برآمدات کا تخمینہ 35 ارب ڈالر ہے، رواں مالی سال برآمدات کا تخمینہ 31 ارب ڈالر رہے۔‘
مفتاح اسماعیل کے مطابق پینشنز کی مد میں آئندہ مالی سال میں 530 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔ جبکہ مہنگائی کی شرح 11 اعشاریہ 5 فیصد تک رکھنے کا ہدف ہے۔
مفتاح اسماعیل نے اپنی تقریر میں کہا ہے کہ گذشتہ حکومت نے پچھلے پونے چار سالوں کے دوران 20 ہزار ارب روپے قرضہ لیا جو اس سے قبل کسی بھی حکومت نے نہیں لیا تھا۔ اس وقت گردشی قرضہ 2500 ارب تک پہنچ گیا ہے۔